وضاحتی خط

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

امن کی پکار

 

مسلمان بننے اور مسلمان بنانے کی دعوت

 

برادرم

 

السّلام علیکم

 

برادرم! علمائے کرام کے قرآن اور حدیث کی روشنی میں بیانات اور قرائن سے ظاہر ہوتا ہے کہ اللہ تعالٰی کی ذات یکتا تھی، یکتا ہے اور یکتا رہے گی۔ اللہ تعالٰی کے علم میں تھا کہ انسان کی تخلیق کی جائے گی جس کا ذکر اللہ کے کلام قران پاک میں ہے:-

 

ترجمہ سورۃالدھر آیت نمبر3 – 1

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

کبھی گزرا ہے انسان پر ایک وقت زمانے میں کہ نہ تھا وہ کوئی چیز جو زبان پر آتی۔

 

ہم نے بنایا آدمی کو ایک دو رنگی بوند سے ق ہم پلٹتے رہے اس کو پھر کر دیا اس کو ہم نے سننے والا دیکھنے والا۔

ہم نے اس کوسجھائی راہ یا حق مانتا ہے اور یا ناشکری کرتا ہے۔

 

برادرم! علمائے کرام آیت نمبر 3 کا مفہوم یہ بتلاتے ہیں کہ انسان کی تخلیق کا مقصد یہ تھا کہ وہ مسلمان بنے اور بنائے:-

 

ہم نے اس کوسجھائی راہ یا حق مانتا ہے اور یا ناشکری کرتا ہے۔

 

برادرم! علمائے کرام اس آیت کی تفسیر فرماتے ہیں حق کو ماننے سے انسان مسلمان بن سکتا ہے اور دوسرے انسانوں کو، اللہ کی توفیق اور فضل وکرم سے مسلمان بنا سکتا ہے۔

 

برادرم! مختصر یہ کہ عاجز سے آپ کا تعارف کئیر ہوم میں ہوا تھا۔ الحمد للہ! اللہ تعالٰی کے فضل و کرم سے عاجز کی زندگی اللہ کا پیغام بین الاقوامی سطح پر انفرادی اور اجتماعی طور پر پہنچانے کے لئے مختص ہو چکی تھی اور اس مقصد کے لئے، اللہ تعالٰی کی توفیق سے، مضامین حالات حاضرہ کے ضمن میں قراآن و حدیث اور علمائے کرام کے بیانات کی روشنی میں تصنیف کئے گئے اور ان کو مندرجہ ذیل ویب سائٹس پر شائع کیا گیا:-

 

www.cfpislam.co.uk

www.cfpibadaahs.co.uk

www.cfppolitics.co.uk

www.callforpeace.org.uk

www.amankipukar.co.uk

 

برادرم! الحمد للہ! ہر انسان اللہ تعالٰی کا بندہ ہے۔ اللہ تعالٰی کو اپنے بندوں سے محبت ہے۔ اللہ تعالٰی علیم ہیں، بصیر ہیں اور سمیع ہیں۔ اللہ تعالٰی اپنے ہر بندے اور مخلوق کے دلوں کا حال جانتے ہیں کہ کس بندے کے مسلمان بننے میں کمی ہے اور وہ اللہ تعالٰی کی رضا کے حصول سے دور ہے۔ لہٰذا بندے کو اپنے سے قریب لانے کے لئے یعنی مسلمان بنانے کے لئے اسے ایسے اسباب فراہم فرماتے ہیں کہ اسے اپنے مسلمان ہونے میں جو کمی ہے اس کا احساس کرے اور ان کمیوں کو دور کرے اور مسلمان بننے اور دوسروں کو مسلمان بنانے کی کوشش کرتا رہے۔

 

برادرم!الحمد للہ! اللہ تعالٰی نے اپنے فضل و کرم سے آپ کی اور آپ کی فیملی کے شخصیت و کردار کا تنقیدی نظروں سے تجزیہ کرنے کی توفیق فرمائی اور کئیر ہوم میں قیام کے دوران اور پھر اپنے گھر میں منتقل ہونے کے بعد بھی توفیق فرما رہے ہیں۔ اللہ تعالٰی کی ترفیق سے جب آپ مضمون: مسلمان بننا اور بنانا کا مطالعہ کریں گے تو آپ اپنا اور اپنی فیملی کا تجزیہ سمجھنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔

 

برادرم! مختصر یہ کہ الحمد للہ! آپ کی فیملی شریف النفس ہے لیکن مغربیت کے اثرات سے ان کی شخصیت و کردار نظر آتے ہیں۔

 

برادرم! اللہ تعالٰی کے دستور کے مطابق اللہ تعالٰی اپنے ہر بندے کے باطن کا حال جانتے ہیں۔ ایک انسان دوسرے انسان کے صرف ظاہری اعمال کو ہی جان سکتا ہے اور نتیجہ اخذ کر سکتا ہے۔

 

برادرم! قرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ چونکہ الحمد للہ! آپ مسلمان ہیں اور آپ کا باطنی تعلق اللہ تعالٰی سے ہے۔ اللہ تعالٰی کو آپ سے محبت ہے اس لئے منصوبہ امن کی پکار وساطت سے آپ پر اللہ کے فضل و کرم کا نزول ہوتا رہا تھا اور ہے۔ مثلاً

 

آپ کے فون کا گم ہو جانا

 

برادرم! جب عاجز کئیر ہوم میں میں عارضی طور پر مقیم تھا تو ایک روز جب آپ کئیر ہوم آرہے تھے تو آپ کا فون گر گیا تھا۔ مختصر یہ کہ عاجز کے پاس ایک بیک اپ فون تھا۔ الحمد للہ! عاجز نے وہ آپ کی نذر کر دیا اور آپ کو نیا فون خریدنا نہیں پڑا۔

 

پاکستان سے روپے انگلینڈ میں ٹرانسفر کروانا

 

برادرم! الحمد للہ! بقول آپ کے پاکستان میں آپ کے پاس بنک میں مال تھا جو آپ کو وراثت میں ملا تھا۔ لیکن قانونی پابندیوں کی وجہ سے انگلینڈ میں روپے کو ٹرانسفر کروانا آسان نہیں تھا۔ اس کا علاوہ جب پاکستان سے اسٹرلنگ خریدا جاتا ہے تو ریٹ کا فی زیادہ ہوتا ہے۔

 

برادرم!الحمد للہ! عاجز ہر ماہ منی ایکسچینجر کے ذریعے پاکستان پیسے بھیجتا تھا۔ مختصر یہ کہ آپ سے معاہدہ ہوا کہ آپ مارکیٹ ریٹ کی قیمت فروخت سے دو روپے کم میں، روپے پاکستان بزنس منیجر کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کروا دیا کریں۔ اس معاہدہ سے آپ کے پاکستان سے روپے انگلینڈ میں ٹرانسفر ہو رہے ہیں اور مارکیٹ ریٹ قیمت فروخت سے دو روپے کم پر۔

 

کئیر ہوم سے گھر تک لفٹ

 

برادرم! جب عاجز کئیر ہوم میں عارضی طور پر مقیم تھا تو آپ کو جب کئیر ہوم کے سٹاف سے لفٹ ملتی تھی تو وہ آپ کے گھر سے آدھے راستے تلک ملتی تھی۔ باقی راستہ آپ کو پیدل طے کرنا پڑتا تھا اور صبح کو سردی ہو یا گرمی، بارش ہو یا برفباری، آپ پیدل کئیر ہوم آتے تھے۔ چس روز آپ کو کئیر ہوم سے گھر سے آدھے راستے تک لفٹ نہیں ملتی تھی تو آپ پورا راستہ پیدل ہی گھر جاتے تھے۔

 

برادرم! مختصر یہ کہ الحمد للہ! اللہ تعالٰی نے اپنے فضل و کرم سے کئیر ہوم سے گھر تلک پیدل جانے کی مشکل آسان کردی اور منصوبہ امن کی پکار کی ذمہ داری ٹہرائی کہ شام کو آپ کو گھر تلک لفٹ دی جائے۔ اس کے علاوہ جمعہ کے روز آپ پیدل اپنی مقامی مسجد میں جمعہ کی نماز ادا کرنے کے لئے تشریف لے جاتے تھے۔ اس مشکل کو اللہ تعالٰی نے اپنے فضل و کرم سے اس طرح آسان فرما دیا کہ عاجز آپ کو جمعہ کے روز آپ کے گھر سے پک کرتا ہے اوراپنی مقامی مسجد میں جمعہ کی نماز کی ادائیگی کے لئے لے جاتا ہے اور پھر واپس گھر چھوڑ دیتا ہے۔

 

دین اسلام کا علم

 

برادرم!الحمد للہ! منصوبہ امن کی پکار کی وساطت سے آپ کو کئیر ہوم میں عارضی قیام کے دوران اور آپ کے گھر تلک لفٹ دیتے ہوئے اور جمعہ کے روز جمعہ کی نماز ادا کرنے کے لئے جاتے ہوئے، آپ کو، اللہ تعالٰی کی توفیق سے، دین اسلام کی شرعیت کے قوانین اور اصول و ضووابط سے متعلق بریف کیا جاتا تھا۔

 

دنیا کی سیاست کا علم

 

برادرم! آپ چونکہ ہفتہ میں چار روز 16 گھنٹے کئیر ہوم میں ڈیوٹی انجام دیتے تھے اور تھک جاتے تھے، اس لئے ان کے پاس حالات حاضرہ سے متعلق خبردار ہونے کا وقت بہت کم ہوتا تھا اور ہے۔ عاجزآپ کو، اللہ تعالٰی کی توفیق سے، دنیا کی سیمست، خصوصاً، امریکہ کی سیاست سے باخبر رکھتا تھا اور ہے۔

 

مسلمان نظر آنے کے لئے تحائف

 

برادرم! علمائے کرام قرآن اور حدیث کی روشنی میں بتلاتے ہیں کہ داعی کا یہ بھی اخلاقی فرض ہے کہ مدعو کو ایسے تحائف پیش کرنے جن کے استعمال سے وہ مسلمان نظر آئے۔ الحمد للہ! منصوبہ امن کی پکار نے پاکستان سے اصلی چمڑے کے جوتے بنوا کر، عبایا، سکارف، نقاب، جرابیں، ٹوپیاں دستانے وغیرہ منگوائے اور آپ کی نذر پیش کئے۔

 

کئیر ہوم میں عارضی قیام کے دوران آپ کے لئے افطاری

 

برادرم!الحمد للہ! رمضان المبارک کا تعین قمری مہینوں سے ہوتا ہے۔ قمری سال شمسی سال سے 10 روز کم ہوتا ہے۔ اس لئے ہر سال رمضان المبارک رو ٹیٹ ہوتا رہتا ہے جس کی وجہ سے ہر رمضان المبارک کی آمد ہر شمسی مہینے میں ہوتی ہے۔ رمضان المبارک کی آمد سردیوں، گرمیوں، خزاں، بہار کے مہینوں میں ہوتی رہتی ہے۔

 

برادرم! انگلینڈ میں گرمی کے موسم میں دن بڑے اور راتیں چھوٹی ہوتی ہیں۔

 

برادرم! آپ کی ڈیوٹی کئیر ہوم میں شام آٹھ بجے تک ہوتی تھی اور افطار کا وقت آپ کے گھر پہنچنے سے پہلے ہو جاتا تھا۔ جب آپ کو کوئی سٹاف ممبر آدھے راستے تلک لفٹ دیتا تھا تو باقی فاصلہ آپ کو گھر پہنچنے کے لئے پیدل طے کرنا پڑتا تھا۔ آپ کے بقول جب آپ پیدل گھر جاتے تھے، آدھا راستہ یا پورا راستہ، تو آپ کے پاس کھجوریں ہوتی تھیں جن سے آپ راستے میں روزہ افطار کر تے تھے۔

 

برادرم! مختصر یہ کہ منصوبہ امن کی پکار نے تقاضا کیا کہ کئیر ہوم سے ڈیوٹی ختم ہونے کے بعد جب آپ کو افطاری کا سامان دیا جائے۔الحمد للہ! اللہ تعالٰی نے اپنے فضل و کرم سے یہ انتظام کروایا کہ ایک کنٹینر میں فش فنگرز، کیلا یا سیب، ایک رول، ایک کیک رکھ دیا جاتا تھا اور سیب کا ملک شیک ایک پانی کی بوتل میں ڈال کر، کنٹینر اور ملک شیک ایک بیگ میں رکھ دئیے جاتے تھے۔ راستے میں جب روزہ کے افطار کا وقت ہوتا تو آپ کسی گھر کی دیوار پر بیٹھ کر روزہ افطار کر لیا کرتے تھے۔

 

عاجز کا اپنے گھر میں شفٹ ہونے کے بعد آپ کی افطاری کا انتظام

 

برادرم! الحمد للہ! جب عاجز کی اپنے گھر میں شفٹ ہونے کے بعد رمضان المبارک کی آمد ہوئی تو عاجز آپ کو افطاری کا سامان دینے کے لئے شام ساڑھے سات بجے کئیر ہوم جاتا اور کار پارک سے آپ کو فون کرتا تھا اور آپ باہر آکر افطاری لے جاتے تھے۔ افطاری پکوڑے یا آملیٹ اور سیب، کیک، بریڈ رول پر مشتمل ہوتی تھی اور سیب کا ملک شیک ایک پانی کی بوتل میں ہوتا تھا۔

 

برادرم! اایک روز عاجر ازڈا شاپنگ کے لئے گیا تو گاجروں کی سیل لگی ہوئی تھی۔ الحمد للہ!عاجز غالباً پانچ بیگ خرید لایا اور ملک شیک کی جگہ گاجر کا جوس افطاری کے سامان میں شامل کیا گیا۔

 

برادرم! اآپ نے گاجر کا جوس دیکھ کر فرمایا کہ میرے دل میں خیال جنم لیا تھا کہ گاجر کا جوس ہونا چاہیے کیونکہ گاجر آنکھوں کی تکلیف دور کرنے کے، اللہ کے فضل و کرم سے، شفا کا کام کرتی ہے۔ الحمد للہ! اس روز کے بعد آپ کو تازہ گاجر کا جوس افطاری میں دیا جاتا تھا۔

 

آپ کا اللہ تعالٰی سے باطنی تعلق

 

برادرم! اآپ کے دل میں گاجر کے جوس کا جنم لینا اللہ تعالٰی نے علیم ہونے کے ناطے سے جان لیا اور عاجز سے گاجریں خریدوائیں اور آپ کا افطاری کے لئے گاجر کا جوس ملتا رہا۔

 

برادرم! االلہ تعالٰی کا مندرجہ بالا نعمتوں کا نزول اس بات کا اظہار کرتا ہے کہ آپ کا اللہ کے ساتھ باطنی تعلق ہے۔ جو آپ کے ظاہری اعمال سے ظاہر نہیں ہوتا۔

 

بظاہر آپ کا مسلمان بننے اور اپنے اہل و عیال کو مسلمان بنانے کی کوشش نہ کرنا

 

برادرم! الحمد للہ! اللہ تعالٰی نے اپنے فضل و کرم سے، آپ کے ساتھ جو باطنی تعلق ہے، آپ کو مسلمان بننے کے اور اہل وعیال کو مسلمان بنانے میں اسلامی شرعیت کے علم سے بھی بریف کیا، اسباب یھی فراہم کئے لیکن بظاہر آپ کی روزمرہ زندگی میں نظر نہیں آتے۔ الحمد للہ! آپ اور آپ کی اہلیہ نماز روزے کی پابند ہیں جس کی بنأ پر اللہ تعالٰی نے اپنے فضل و کرم سے آپ کو مسلمان بننے اور مسلمان بنانے کا موقعہ فراہم کیا تھا اور ہے۔

 

اسلامی شعائر کا روزمرہ کی زندگی میں استعمال

 

برادرم! اآپ سے گزارش کی گئی تھی کہ مسلمان بننے کی کوشش میں ابتدائی طور پر آپ روزمرہ کی زندگی مندرجہ ذیل اسلامی شعائر کا استعمال کریں:-

 

٭گھر میں داخل ہوتے ہوئے اونچی آواز میں السّلام علیکم کہیں،

 

٭ گھر سے باہر جاتے ہوئے اللہ حافظ کہیں،

 

٭کوئی کام کرتے ہوئے اللہ پر بھروسہ کریں اور کہیں: اللہ توکل

 

٭کام ختم ہو جائے تو کہیں, الحمد للہ

 

٭اہلیہ کا پکا ہوا کھانا سامنے آئے تو کہیں: ما شااللہ

 

٭کھانا کھانے سے پیشتر دعا کریں: اے اللہ! اپنے فضل وکرم سے رزق میں برکت عطا فرما،

 

٭کسی دوست احباب سے ملنے کا کے لئے وقت کا تعین کرنا ہو تو کہیں: انشأ اللہ! ظہر کی نماز کے بعے غالباً: تین بجے حاضر خدمت ہو جاؤں گا۔

 

٭اہلیہ کی کار جب گھر کی چار دیواری میں داخل ہونے کی آواز آئے تو فورا اٹھ کرگھر سے باہر جائیں اور اہلیہ کی کار کا درازہ کھولیں اور ان کو خوش آمدید کہیں،

 

٭وغیرہ

 

برادرم! الحمد للہ! عاجز نے، اللہ تعالٰی کی توفیق سے، آپ سے تبادلہ ءخیالات کرتے ہوئے، یہ بات نوٹس میں نہیں آئی کہ آپ مندرجہ بالا گزارشات کو عمل میں لائے۔

 

اسلامی تحائف کی قدر نہ کرنا

 

برادرم!الحمد للہ! منصوبہ امن کی پکار نے، اللہ تعالٰی کی توفیق سے، آپ کے اور آپ کے اہل و عیال کے لئے مندرجہ ذیل تحائف پیش کئے، تاکہ آپ اور آپ کے اہل و عیال مسلمان بننے کی اور مسلمان نظر آنے کی کوشش کریں:-

 

آپ کے لئے

 

برادرم! الحمد للہ! منصوبہ امن کی پکار کے تقاضا پر آپ کو مندرجہ ذیل تحائف پیش کئے گئے تھے:-

 

٭سفید رنگ کی شلوار قمیض کا سوٹ۔ لیکن سوٹ آپ کے قدو وقامت کے لحاظ سے بڑے سائز کا تھا۔ بقول آپ کے آپ کی اہلیہ نے کسی خیراتی ادارے کو دے دیا تھا۔

 

٭سر ڈھانپنے کے لئے ٹوپی۔ ٹوپی کا استعمال آپ جمعہ کے روز جمعہ کی نماز ادا کرنے کے لئے کرتے ہیں۔

 

٭خالص چمڑے کی چپلی جو میک ٹو مییر آپ کے لئے پاکستان سے بنوائی تھی۔ الحمد للہ! آپ جمعہ کے روز استعمال کرتے ہیں۔

 

٭ایک یا دو درجن بنیانیں۔ الحمد للہ! آپ کو بنیانوں کی افادیت سے متعلق بریف کیا گیا تھا کہ ان کے استعمال سے پسینہ اور جسم سے جو فاسد مادے نکلتے ہیں وہ جذب ہو جاتے ہیں۔ آپ کو بنیان استعمال کرتے ہوئے نہیں دیکھا گیا۔ غالباًآپ بنیانیں پاکستان کسی کو دے آئے ہیں۔

 

آپ کی اہلیہ کے لئے

 

برادرم! اآپ کی اہلیہ کے لئے منصوبہ امن کی پکار نے مندرجہ ذیل اسلامی تحائف بھجوائے تھے:-

 

برادرم! اجب آپ پہلی مرتبہ پاکستان تشریف لے گے تھے تو آپ کی اہلیہ کے لئے عبابا خربدوائی گئی تھی۔ لیکن آپ وہ عبایا اپنی کزن کو اس خیال سے دے آئے تھے کہ آپ کا اہلیہ عبایا نہیں پہنے گی۔ جب آپ نے انگلینڈ واپس آکر اپنی اہلیہ کو بتلایا تو بقول آپ کے وہ ناراض ہوئیں اور کہا:-

 

لے آتے۔ میں نماز عبایا پہن کر پڑھ لیتی۔

 

برادرم! اآپ کی اہلیہ کا یہ کہنا کہ وہ عبایا پہن کر نماز یں ادا کر لیتی، نے منصوبہ امن کی پکار نے تقاضا کیا کہ آپ کی اہلیہ کے لئے بھی پاکستان سے مسلمان بننے اور مسلمان نظر آنے کی تحائف منگوانے چاہیں۔ چنانچہ مندرجہ ذیل تحائف منگواگے گئے:-

    

٭عبایا

 

٭سکارف

 

٭نقاب

 

٭دستانے

 

٭گھر سے باہر پہنے والی کالے رنگ کا جوتی

 

٭گھر کے اندر پہننے والے سلیپر

 

٭جرابیں

 

٭صاحبزادوں کے لئے سفید ٹوپیاں

 

٭موصوف کے چمڑے کے سلیپر

 

برادرم! امْؤدبانہ عرض ہے، مختصر یہ کہ قرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے نہ تو وضاحتی خط کا مطالعہ کیا ہے اور نہ ہی اہلیہ کو ای میل فاروڈ کی ہے اور نہ ہی تحائف کا بیگ کھولا گیا ہے۔ غالباً آپ نے کمرے کے کسی کونے میں رکھ دیا ہوگا۔ یہ نتیجہ اس لئے نکال گیا ہے کہ باوجود آپ کو تاکید کرنے کے آپ کی طرف سے کوئی فیڈ بیک نہیں ملا۔ اور نہ ہی آپ کی اہلیہ کی طرف سے کوئی ای میل ملی ہے۔ ایسا ہو نہیں سکتا کہ آپ کی اہلیہ کو مسلمان بننے اور مسلمان نظر آنے کے تحائف بھیجے جائیں اور وہ ان کا شکریہ ادا نہ کرے۔ الحمد للہ! آپ کی اہلیہ مسلمان ہیں اور نماز روزے کی پابند ہیں۔

 

مسلمان بننے اور بنانے کی کوشش کرتے رہنا

 

برادرم! اعلمائے کرام قرآن اور حدیث کی روشنی میں فرماتے ہیں کہ بندہ اگر مسلمان بننا چاہتا ہے تو اسے داعی کی گزارشات سن کر اللہ کی طرف رجوع ہونا ہوتا ہے۔ جب بندہ خلوص دل سے اللہ کی طرف رجوع ہوتا ہے تو اللہ تعالٰی کے فضل و کرم سے بندے کے دل پر جو پردے پڑے ہوئے ہیں وہ ہٹنا شروع ہو جاتے ہیں اور بندے کے لئے مسلمان بننے کے راستے کھلتے جاتے ہیں۔انبیائے کرام بھی اللہ کے بندوں تے اللہ کا پیغام پہنچانے کے مکلف تھے۔ انبیائے کرام کو اس بات کا اختیار نہیں دیا گیا تھا کہ وہ کسی کے دل سے پردوں کو ہٹا سکتے۔

 

ترجمہ سورۃالبقرۃآیت نمبر 272

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

تیرا ذمہ نہیں ان کو راہ پر لانا اور لیکن اللہ راہ پر لاوے جس کو چاہے ط

 

برادرم! الحمد للہ!منصوبہ: امن کی پکار نے آپ کی خدمت میں مسلمان بننے سے متعلق گزارشات پیش کی ہیں۔ سردست آپ نفس اور شیطان کے زیر اثر ان گزارشات پر توجہ نہیں دے رہے۔ الحمد للہ! آپ اور آپ کی اہلیہ نماز روزے کے پابند ہیں اور آپ کے صاحبزادے شریف النفس ہیں، انشأ اللہ! ایسا وقت آئے گا جب کہ آپ کی ای میل پر وضاحتی خط اور تحائف کا بیگ آپ کے لا شعور میں یاد دلاتے رہیں گے اور آپ اللہ تعالٰی کیطرف خلوص دل سے رجوع کریں گے۔

 

مضامین کی تصنیف کی بنیاد آپ اور آپ کی اہلیہ ہیں

 

برادرم! امختصر یہ کہ مضامین: اللہ کی نعمتیں اور مسلمان بننا اور بنانا کی تصنیف کی بنیاد آپ اور آپ کی اہلیہ ہیں۔الحمد للہ! مضامین: اللہ کی نعمتیں ویب سائٹ:-

 

www.cfpibadaahs.co.uk

پر شائع کر دیے گئے ہیں۔

 

برادرم! ااور انشأاللہ! مضامین: مسلمان بننا اور بنانا بھی ویب سائٹ پر شائع کر دیئے جائیں گے۔

 

برادرم! انشأ اللہ! قیامت تلک لوگ، اللہ تعالٰی کی توفیق سے، ان مضامین کا مطالعہ کریں گے اور انشأاللہ! لوگوں کے مسلمان بننے اور بنانے کا ثواب آپ اور آپ کی اہلیہ کے نامہئ اعمال میں بھی لکھا جاتا رہے گا۔

 

حرف آخر

 

برادرم! ا مختصر یہ کہ دنیا کی زندگی محدود ہے اور آخرت کی زندگی لا محدود ہے۔ اس محدود زندگی میں آخرت کی زندگی کے لئے مسلمان بننے اور بنانے کا بیج بونا ہے۔ آخرت کی زندگی میں اس کے بیج کا تنا اللہ کی رضا کا حصول ہوگا اور اس کا پھل جنت میں ہمیشہ کے لئے اللہ تعالٰی کی نعمتوں سے مستفید ہوتے رہنا ہوگا جو کسی آنکھ نے نہ دیکھی نہ کسی کان نے سنی اور نہ کسی کے وہم و گمان میں آ سکتی ہیں۔

 

دعاؤں میں یاد رکھیں

 

والسّلام

 

نصیر عزیز

 

پرنسپل امن کی پکار


 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll Up