بسم اللہ الرحمن الرحیم
امن کی پکار
صفائی، طہارت اور پاکیزگی
تعارف
بھائیو اور بہنو
السّلام علیکم
خاتم الانبیأ محمد ابن عبداللہ صل اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا مفہوم ہے بھائیو اور بہنو!
“پاکیزگی نصف ایمان ہے”
بھائیو اور بہنو! اللہ تعالٰی اپنے کلام قرآن پاک میں ارشاد فرماتے ہیں
ترجمہ سورۃالدھر آیت نمبر3 – 1
بسم اللہ الرحمن الرحیم
کبھی گزرا ہے انسان پر ایک وقت زمانے میں کہ نہ تھا وہ کوئی چیز جو زبان پر آتی۔
ہم نے بنایا آدمی کو ایک دو رنگی بوند سے ق ہم پلٹتے رہے اس کو پھر کر دیا اس کو ہم نے سننے والا دیکھنے والا۔
ہم نے اس کوسجھائی راہ یا حق مانتا ہے اور یا ناشکری کرتا ہے۔
بھائیو اور بہنو! علمائے کرام آیت
ہم نے اس کوسجھائی راہ یا حق مانتا ہے اور یا ناشکری کرتا ہے۔
بھائیو اور بہنو! کی تفسیر فرماتے ہیں کہ اگر بندہ حق مانتا ہے تو وہ جنت میں ہمیشہ کے لئے رہے گا اور اللہ تعالٰی کی نعمتوں سے مستفید ہوتا رہے گا جو کسی آنکھ نے نہ دیکھی نہ کسی کان نے سنی بشرطیکہ جسم اور روح کو پاکیزہ رکھے گا۔ دوسرے الفاظ میں جو اللہ کے بندے جسم اور روح کو پاکیزہ رکھیں گے وہ جنت میں جائیں گے اور جن کا جسم اور روح پاکیزہ نہیں ہوگی اس کو جہنم میں پھینک دیا جائے گا تو ان کے جسم اور روح کی پراگندگی کو جہنم کی آگ جلا دے گی اور پھر وہ جنت میں جائیں گے بشرطیکہ ان کا خاتمہ ایمان پر ہو۔ جن انسانوں کا خاتمہ ایمان پر نہیں ہوا یعنی غیر مسلم تو وہ ہمیشہ کے لئے جہنم میں ہی جلتے رہیں گے اور ان کا جسم اور روح کبھی پاک نہیں ہوگی۔
بھائیو اور بہنو! علمائے کرام فرماتے ہیں کہ اللہ تعالٰی نے اپنے فضل و کرم سے جنت کی تخلیق کی جن کی خاصیتیں حدیث پاک کے مفہوم سے ظاہر ہوتی ہیں
نفس اماّرہ کی خاصیّت
“بھائیو اور بہنو! نفس اماّرہ” کی خاصیّت کو مندرجہ ذیل حدیث پاک کے مفہوم پر پرکھا جا سکتا ہے
اللہ تعالیٰ نے دوزخ کی تخلیق کی
اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام سے
دوزخ کا مشاہدہ کر کے آنے کا ارشاد فرمایا۔
حضرت جبرائیل علیہ السلام دوزخ کا مشاہدہ
کر کے آئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کے تاثرا ت
دریافت فرمائے
حضرت جبرائیل علیہ السلام نے عرض کی
کوئی بھی نوع اس سے بچنے
کیلئے ہر وہ کام کرے گی جس
کی بناء پر دوزخ کی تکالیف اور
عذاب سے بچا جائے۔
اللہ تعالیٰ نے دوزخ کو “لذّات” اور انسانی ”
خواہشات” سے ڈھانپ دیا۔
اللہ تعالیٰ نے دوبارہ حضرت جبرائیل علیہ
السّلام کو دوزخ کا مشاہدہ کرنے کا ارشاد فرمایا
جبرائیل علیہ السّلام واپس آئے اور عرض کی
اب تو شاید ہی کوئی دوزخ
کے عذاب اور تکالیف سے بچ سکے۔
ا للہ تعالیٰ نے جنت کی تخلیق کی
اللہ تعالیٰ نے جبرائیل علیہ السّلا م سے جنت
کا مشاہدہ کرنے کیلئے ارشاد فرمایا
جبرائیل علیہ السّلام نے جنت کا مشاہدہ کیا
اور عرض کی
اب کوئی بھی نوع جنت کے حصول کیلئے
سب کچھ کرنے کیلئے تیار ہوگی
جو کچھ بھی اسے کرنا پڑے۔
اللہ تعالیٰ نے جنت کو “عبادات”، “معاملات”
اور “اخلاقیات” سے ڈھانپ دیا۔
جبرائیل علیہ السلام نے عرض کی کہ
اب تو شاید ہی کوئی جنت کا حصول کر سکے۔
بھائیو اور بہنو! علمائے کرام فرماتے ہیں کہ جنت کے حصول کے لئے اور دوزخ سے بچنے کے لئے نفس پر قابو پانا پڑے گا یعنی نفس کا تزکیہ کرتے رہنا ہوگا۔ دوسرے الفاظ میں جسم اور روح کو پاکیزہ رکھنا ہوگا۔
بھائیو اور بہنو! علمائے کرام قرآن و حدیث کی روشنی میں اخذ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالٰی نے بنی نوع انسان کی روحوں جنت اور دوزخ کا مشاہدہ بھی کروا دیا تھا تاکہ ان پر حجت قائم ہو جائے کہ انہوں نے تو جنت اور دوزخ کو دیکھا ہی نہیں تھا۔ کیسے اللہ تعالٰی نے بنی نوع انسان کی روحوں کو جنت اور دوزخ کا مشاہدہ کروایا تھا یہ ایک علحیدہ مضمون ہے۔
بھائیو اور بہنو!الحمد للہ! منصوبہ امن کی پکار نے قرآن اور حدیث اور علمائے کرام کے بیانات کی روشنی میں مضامین سپرد قلم کئے ہیں
٭جسم کی پاکیزگی
٭روح کی پاکیزگی
٭جسم اور روح کے لئے اللہ کی نعمتیں
لب لباب
بھائیو اور بہنو! چونکہ دوزخ سے بچنے کے لئے اور جنت کے حصول کے لئے نفس کے تزکیہ کی ہر لحظہ ضرورت ہے اس لئے آپ سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ مندرجہ بالا مضامین کو غور و خوض سے مطالعہ فرمائیں اور جسم اور روح کی پاکیزگی میں اگر کوئی کمی بیشی رہ گئی ہو تو اس کمی بیشی کو پورا فرمائیں۔ اللہ تعالٰی رحمان اور رحیم ہیں۔ خلوص دل سے توبہ کرنے والوں کو اللہ تعالٰی نہ صرف معاف فرما دیتے ہیں بلکہ گناہوں کو نیکیوں میں تبدیل فرما دیتے ہیں جس کی خوشخبری اللہ تعالٰی نے اپنے کلام قرآن پاک میں دی ہے
ترجمہ سورۃ الفرقان آیت نمبر 70
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مگر جس نے توبہ کی اور یقین لایا اور کیا کچھ کام نیک سو ان کو بدل دے گا اللہ برائیوں کی جگہ بھلایاں اور ہے اللہ بخشنے والا مہربان۔
دعاؤں میں یاد رکھیں
والسّلام
نصیر عزیز
پرنسپل امن کی پکار