مضمون: روحانی علاج کی دعائیں

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

امن کی پکار

 

روحانی علاج کے لئے دعائیں

 

سدرۃ بیٹی

 

السّلام علیکم

 

سدرۃ! مختصر یہ کہ صحت اور تندرستی اللہ تعالٰی ہی اپنے فضل و کر م سے اپنے بندوں کو عطا فرماتے ہیں لیکن بندے جسمانی اور روحانی بد پرہیزی کی وجہ سے بیمار ہو جاتے ہیں تو شفا اللہ تعالٰی ہی عطا فرماتے ہیں بشرطیکہ اللہ کی ہدایت پر عمل پیرا ہو تا رہے۔

 

سورۃ الشعرأ آیت نمبر 82 – 79

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

والذی ھو یطعمنی و یسقین۔ لا و اذا مر ضت فھو یشفین۔ ص والذی یمیتنی ثم یحیین۔ والذی اطمع ان یغفرلی خطیئتی یوم الدین۔

 

اور وہ جو مجھ کو کھلاتا ہے اور پلاتا ہے۔ لا اور جب میں بیمار ہوتا ہو تو وہی شفا دیتا ہے۔ ص اور وہ جو مجھے مارے گا پھر جلائے گا۔لا اور وہ جو مجھ کو توقع ہے کہ بخشے میری تقصیر انصاف کے دن۔

 

سدرۃ! قرآن اللہ تعالٰی کا کلام ہے۔ علمائے کرام فرماتے ہیں کہ اگر بندہ ہر دم اللہ کے کلام کا ذکر کرتا رہے تو اللہ تعالٰی کے کلام کی برکات دل و دماغ میں سموتی رہتی ہیں اور اور بندہ اللہ تعالٰی کے قریب ہوتا رہتا ہے۔

 

سدرۃ! اللہ کے کلام کاذکر کرتے رہنے کا یہ مطلب نہیں کہ ہر وقت قران پاک کی تلاوت کرتے رہنا چاہیے۔ چونکہ بندہ ہر دم اللہ تعالٰی کا محتاج ہے اس لئے اسے اپنی روزمرہ زندگی کی مناسبت سے اللہ تعالٰی کے حضور دعا گو رہنا چاہیے۔

 

سدرۃ! الحمد للہ! ذیل میں اللہ کے کلام کی چند آیات قرآن پاک سے نقل کی گئی ہیں۔ ان آیات کو ایسا سمجھیں کے یہ دعا بھی ہے اور دوا بھی اور اس وجہ سے موقعہ کی مناسبت سے آیات کے مفہوم کی دعا کرنا چاہیے۔ شروع میں تو روزانہ کسی وقت بھی ان آیات کا عربی متن بھی تلاوت کریں اور ترجمہ کو بھی پڑھیں۔ الحمد للہ! رفتہ رفتہ یاد ہو جائیں گی تو پھر آٹو میٹیکلی موقعہ کی مناسبت سے یاد آ جائیں گی۔ تاہم! روز مرہ کی زندگی میں کام کرتے ہوئے صرف اللہ کی بارگاہ دعا کرلی جائے جو ہر آیت کے بعد لکھی گئی ہے یا اپنے طور پر کوئی دعا وضع کر لیں۔

 

سدرۃ! انشأاللہ! رفتہ رفتہ دعائیں آپ کے ذہن میں جو وائرس ہے وہ دماغ سے نکلتا رہے گا اور د کی شدت کم ہوتی چلی جائے گی اور انشأ اللہ ایسا وقت بھی آئے گا جیسے کبھی کچھ ہوا ہی نہیں تھا۔

 

سدرۃ! انشأ اللہ! پاکستان پہنچنے کے بعد پلان ترتیب دیا جائے گا کہ آپ نے اپنی روز مرہ کی زندگی کو کس طرح استوار کرنا ہے۔

 

اللہ تعالٰی کی ذات یکتا پر ایمان اور یقین

 

سدرۃ! علمائے کرام فرماتے ہیں کہ جب تلک اللہ تعالٰی کی ذات یکتا پر خلوص دل سے ایمان اور یقین نہیں ہوگا اس وقت تلک مکمل روحانی اور جسمانی بیماریوں شفا حاصل نہیں ہو سکتی۔ اللہ تعالٰی ذات یکتا پر خلوص دل سے ایمان لانا ایک علحیدہ مضمون ہے۔ سردست صرف دو واقعات کا مختصر ذکر کیا جاتا ہے تاکہ آپ کے دل و دماغ میں اللہ تعالٰی کی ذات یکتا پر خلوص دل کی اہمیت ظاہر ہو جائے۔

 

واقعہ نمبر1

 

ایک مسلمان بندے کو کینسر کی بیماری لاحق ہو گئی اور ڈاکٹروں نے اسے لا علاج قرار دیا۔

 

اس بندے نے کہا کہ میں کینسر کے مرض سے نہیں مروں گا۔ اس نے اللہ تعالٰی کی توفیق سے خلوص دل کے ساتھ قرآن پاک کی تلاوت کرنا شروع کر دی۔ یہ معلوم نہیں کہ کتنے دن یا کتنے ہفتوں تلک تلاوت کی۔ جب اللہ تعالٰی کی توفیق سے اسے احساس ہوا کہ الحمد للہ! اب کینسر کے آثارمندھم ہو گئے ہیں تو اس نے ٹیسٹ کروائے اور الحمد للہ! کینسر کا مرض ختم ہو چکا تھا۔

 

واقعہ نمبر 2

 

مصر میں ایک مسلمان بندے کو بھی کینسر کا مرض لاحق ہو چکا تھا۔ وہ انگلینڈ وغیرہ علاج کے لئے گیا تھا لیکن اسے لا علاج قرار دیا۔

 

واپس مصر آ گیا۔ ایک روز اس نے دیکھا کہ ایک عورت قصاب کی دکان کے آگے پھینکے ہوئے گوشت کے ٹکڑے جمع کر رہی ہے۔ اس نے اس عورت سے پوچھا کہ وہ ایسا کیوں کر رہی ہے۔ عورت نے جواب دیا کہ تنگ دست ہوں۔ بچوں کی پرورش کے لئے جمع کر رہی ہوں۔

 

اس بندے نے قصاب سے کہا کہ جب بھی یہ عورت آئے تو اس کو اس کی مرضی کے مطابق گوشت دے دیا کرو اور میں تمہارا قرض ہر ماہ ادا کردیا کروں گا۔

 

اس کے بعد جب بھی اس نے خون ٹیسٹ کروایا تو کینسر کے مرض کا نام و نشان بھی نہ تھا۔

 

سدرۃ! ان واقعات میں سبق یہ ہے کہ ہر دم اللہ تعالٰی کی ذات یکتا پر خلوص دل سے ایمان اور یقین رکھا جائے اور اللہ کی بارگاہ میں دعا گو رہا جائے تو اللہ کی نعمتوں، رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہوتا رہتا ہے۔

 

والسّلام

 

زندگی میں برکت، اچھے کام کرنے اور مغفرت کی دعائیں

 

نمبر 1

سورۃ ملک آیت نمبر 2 – 1

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

تبٰرک الذی بید ہ المک ز و ھو علٰی کل شیئ قدیر۔ الذی خلق الموت والحیٰو ۃ لیبلوکم ایکم احسن عملا ط وھو العزیز الغفور۔

 

بڑی برکت ہے اس کی جس کے ہاتھ میں ہے راج ز اور وہ سب کچھ کر سکتا ہے۔ لا جس نے بنایا مرنا اور جینا تاکہ تم میں جانچے کون تم میں اچھا کام کرتا ہے ط اور وہ زبردست ہے بخشنے والا۔

 

نمبر 2

سورۃ ملک آیت نمبر 12

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

ان الذین یخشون ربھم بالغیب لھم مغفرۃ و اجر کبیر۔

 

جو لوگ ڈرتے ہیں اپنے رب سے بن دیکھے ان کے لئے معافی ہے اور ثواب بڑا۔

 


سدرۃ! مندرجہ بالا آیات کی تلاوت فرض، سنت، نفل نماز کی نیت کرنے پہلے کریں۔ ان آیات کے مفہوم میں اللہ تعالٰی برکات، اچھے کام کرنے اور مغفرت کی دعائیں پوشیدہ ہیں۔

 

رزق میں برکت کی دعائیں

نمبر3

سورۃ ملک آیت نمبر 15

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

ھوالذی جعل لکم الارض ذلولا فا مشو ا فی منا کبھا وکلو من رزقہ ط و الیہ النشور۔

 

وہی ہے جس نے کیا تمہارے آگے زمین کو پست اب چلو پھرو اس کے کندھوں پر اور کھاؤ کچھ اس کی دی ہوئی روزی ط اور اسی کی طرف جب اٹھنا ہے۔

 

نمبر4

سورۃ ملک آیت نمبر21

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

امن ھٰذاالذی یرزقکم ان امسک رزقہ ج بل لجوا فی عیو و نفور۔

 

کون ہے جو روزی دے تم کو اگر وہ رکھ چھوڑے اپنی روزی ج کوئی نہیں پر اڑ رہے ہیں شرارت اور بدکنے پر۔

 


سدرۃ!مندرجہ بالا آیات کی تلاوت کھانا پکاتے وقت اورکھانا کھانے سے پیشتر کر لینی چاہیں۔ ان آیات میں اللہ کے فضل کرم سے رزق میں برکت کی دعا پوشیدہ ہے۔

 

اللہ کی عظمت و بڑائی کی مثال

نمبر 5

سورۃ ملک آیت نمبر 19

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

اولم یرو ا الطیر فوقھم صفٰت و یقبضن ط ما یمسکھن الا الر حمٰن ط انہ بکل شیء بصیر۔

 

اور کیا نہیں دیکھتے اڑتے ہوئے جانوروں کو اپنے اوپر پر کھولے ہوئے اور پر جھپکتے ہوئے ط ان کو کوئی نہیں تھام رہا رحمٰن کے سوائے ط اس کی نگاہ میں ہے ہر چیز۔

 

سدرۃ! مندرجہ بالا آیت جب کسی پرندے کو اڑتا ہوا دیکھو تو تلاوت کر لینی چاہیے۔

 

اللہ تعالٰی پر بھروسے کا یقین

نمبر 6

سورۃ ملک آیت نمبر 29

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

قل ھو الرحمٰن اٰ منا بہ و علیہ توکلنا ج

 

تو کہہ وہی رحمٰن ہے ہم نے اس کو مانا اور اسی پر بھروسہ کیا ج

 


سدرۃ! اس آیت کی تلاو ت کر یں جب کوئی کام ہوتا نظر نہ آئے تو یہ آیت تلاوت کر لینی چاہیے۔

 

پانی میں برکت کے لئے دعا

 

نمبر 7

سورۃ ملک آیت نمبر 30

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

قل ارء یتم ان اصبح ما و کم غورا فمن یا تیکم بماء معین۔

 

تو کہہ بھلا دیکھو تو اگر ہو جائے صبح کو پانی تمہارا خشک پھر کون ہے جو لائے تمہارے پاس پانی۔

 


سدرۃ!جب بھی پانی کا استعمال کیا جائے تو یہ آیت تلاوت کی جائے۔پانی، کم و بیش، ہر وقت استعما ل میں رہتا ہے۔ مثلاً: پانی پینا، کھانا پکانا، کپڑے دھونا، گھر کی صفائی کرنا، وضو کرنا، غسل کرنا، فلش کرنا وغیرہ وغیرہ۔

 

جسمانی اور روحانی بیماریوں کی شفا کے لئے دعا

 

نمبر8

سورۃ بنی اسرائیل آیت نمبر 82

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

و ننزل من القرٰن ما ھو شفا ء وّ رحمتہ لّلمؤمنین لا

 

اور ہم اتارتے ہیں قرآن میں سے جس سے روگ دفع ہوں اور رحمت ایمان والوں کے واسطے لا

 

سدرۃ! مندرجہ بالا آیت کی تلاوت کرتے ہوئے دل میں یا تلاوت کرنے کے بعد دعا کی جائے: اے اللہ! اپنے فضل وکرم سے مجھے جسمانی اور روحانی بیماریوں سے شفا عطا فرما۔

 

قرآن پاک کی تلاوت کرنے، سمجھنے ا ور عمل کرنے کی دعا

 

نمبر 9

سورۃ المزمل آیت نمبر 5 – 1

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

یا یھا المزمل۔ لا قم الیل الا قلیلا۔ لا نصفہ اونقص منہ قلیلا۔ لا او زد علیہ و رتل القران ترتیلا۔ ط انا سنلقی علیک قولا ثقیلا۔

 

اے کپڑے میں لپٹنے والے! لا کھڑا رہ رات کو مگر کسی رات۔ لا آدھی رات یا اس سے کم کر دے تھوڑا سا۔ لا یا زیادہ کر اس پر اور کھول کھول پڑھ قرآن کو صاف۔ ط ہم ڈالنے والے ہیں تجھ پر ایک بات وزن دار۔

 


سدرۃ! مندرجہ بالا آیت کی تلاوت کرتے ہوئے دل میں یا تلاوت کرنے کے بعد دعا کی جائے: اے اللہ! اپنے فضل وکرم سے اپنے کلام کی تلاوت کرنے، سمجھنے اور اس پر خلوص دل سے عمل کرنے کی توفیق عطا فرما۔

 

اللہ کا پیغام بنی نوع انسان تک پہنچانے اور پاکی اور طہارت کی دعا

 

نمبر 10

سورۃ المدثر آیت نمبر 5 – 1

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

یا ایھا المدثر۔ لا قم فانذر، لا وربک فکبر۔ لا وثیابک فطھر۔ لا والرجز فاھجر۔

 

اے لحاف میں لپٹنے والے!لا ا کھڑا ہو پھر ڈر سنا دے۔ لا اور اپنے رب کی بڑائی بول۔لا اور اپنے کپڑے پاک رکھ۔ لا اور گندگی سے دور رہ۔

 


سدرۃ! مندرجہ بالا آیت تلوت کرتے ہوئے یا تلاوت کرنے کے بعد یہ دعا کرنی چاہیے: اے اللہ! اپنے فضل وکرم سے اپنے پیغام کہ دوسروں تلک پہنچانے کی توفیق عطا فرما اور روح اور جسم کو پاک و صاف رکھنے کی توفیق عطا فرما۔

 

نیکی کرنے کی اور بدی سے بچنے کی دعا

نمبر 11

سورۃ الزلزال

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

فمیعمل مثقال ذرۃ خیرایرہ۔ ط وہ منیعمل مثقال ذرۃ شرایرہ۔

 

سو جس نے کی ذرہ پھر بھلائی وہ دیکھ لے گا اسے۔ ط اور جس نے کی ذرہ پھر برائی وہ دیکھ لے گا اسے۔

 


سدرۃ! مندرجہ بالاآیت میں اللہ کی عظمت و بڑائی کا ذکر ہے کہ پوری کائنات میں ہر لحظہ جو کچھ ہو رہے ہے وہ اللہ تعالٰی کے حکم سے ہو رہا ہے۔ اس آیت کی تلاوت کرنا اللہ تعالٰی کی عظمت و بڑائی کا اقرار کرنا ہے۔ ذرے کے حجم کا اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سائنسدانوں کی تحقیق کے مطابق ایک سیکنڈ کے اربہا حصے بھی ہو سکتے ہیں۔ اچھے کام کرنے اور برے کاموں سے بچنے کی دعا کی جائے۔

 

اللہ تعالٰی کی عظمت و بڑائی کو دل میں سمونے کی دعا

 

نمبر 12

سورۃ الحشر آیت نمبر 22

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

ھو للہ الذی لا الٰہ الا ھو ج عٰلم الغیب والشھادۃج ھوالرحمٰن الرحیم۔

 

وہ اللہ ہے جس کے سوا کسی کی بندگی نہیں کسی کی ج جانتا ہے جو پوشیدہ ہے اور جو ظاہر ہے ج وہ ہے بڑا مہربان رحم والا۔

 


سدرۃ!مندرجہ بالا آیت میں یہ پیغام ہے کہ اللہ تعالٰی ہر لحظہ ہر مخلوق کے ظاہر اور باطن کو جانتا ہے۔ اس آیت کی تلاوت کرنا اللہ تعالٰی کی عظمت و بڑائی کا اقرار کرنا ہے۔

 

اللہ تعالٰی کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی دعا

نمبر 13

سورۃالرحمٰن آیت نمبر 13

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

فبای اٰلاء ربکما تکذبٰن۔

 

پھر کیا کیا نعمتیں رب اپنے کی جھٹلاؤ گے تم دونوں۔

 

سدرۃ!انسان ہر لحظہ اللہ تعالٰی کی نعمتوں سے مستفید ہوتا رہتا ہے۔ ہر لحظہ اللہ تعا لٰی کی مخلوق، اللہ کے حکم سے، انسان کی خدمت میں مصروف ہے۔ اس لئے ہر وقت اللہ تعالٰی کا شکر گزار ہونے کے لئے مندوجہ بالا آیت تلاوت کرتے رہنا چاہیے۔

 


علم میں وسعت کی دعا

نمبر 14

سورۃ طٰہٰ آیت نمیر 114

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

اللھم رب زد نی علما۔

 

اے اللہ! میرے علم میں زیادتی فرما۔

 


سدرۃ! انسان ہو وقت علم حاصل کرتا رہتا اور پھیلاتا رہتا ہے۔ کسی بھی طرح سے علم حاصل کرنے کے بعد یہ دعا کی جائے: اے اللہ! اچھے علم کو سمجھنے کی اور اس پر خلوص دل سے عمل کرنے کی اور برے کاموں سے بچنے کی توفیق عطا فرما۔

 

علم کو دل و دماغ میں محفوظ کرنے کی دعا

 

نمبر 15

سورۃ طٰہٰ آیت نمیر 25 – 28

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

رب اشرح لی صدری۔ لا ویسرلی امری۔ لا واحلل عقدہ من لسانی۔ لا یفقھو قولی۔

 


اے رب!کشادہ کر دے میرا سینہ۔ لا اور آسان کر میرا کام۔ لا اور کھول دے گرہ میری زبان سے۔ لاکہ سمجھیں میری بات۔

 


سدرۃ!علم حاصل کرنے سے پیشتر مندرجہ بالا آیت کی تلاوت کر لینا چاہیے تاکہ علم دل و دماغ میں محفوظ ہو سکے اور علم کو پھیلانے میں آسانی ہو۔

 

دنیا اور آخرت میں بھلائی کی دعا

نمبر 16

سورۃ البقرۃ آیت نمبر201

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

ربنا اٰتنا فی الدنیا حسنتہ و فی الاخرۃ حسنتہ و قنا عذاب النار

 

اے رب ہمارے دے ہم کو دنیا میں خوبی اور آخرت میں خوبی اور بچا ہم کو دوزخ کے عذاب سے۔

 


سدرۃ!انسان کا ہر عمل یا تو اسے جنت کے راستے پر لے کر چلتا ہے یا دوزخ کی طرف لے کر چلتا ہے۔ انسان کو اچھے عمل کرنے اور برے کاموں سے بچنے کی خاطر مندرجہ بالا آیت کی تلاوت کرتے ہونا چاہیے۔

 

ایمان کی حفاظت کی دعا

 

نمبر 17

سورۃ آل عمران آیت نمبر 9 –
8

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

ربنا لا تزع قلوبنا بعد اذ ھد یتنا وھب لنا من لدنک رحمۃً ج انک انت لوھاب۔ ربنا انک جامع الناس لیوم لا ریب فیہ ط ان اللہ لا یخلف المعیاد۔

 

اے رب! نہ پھیر ہمارے دلوں کو جب تو ہم کو ہدایت کر چکا اور عنایت کر ہم کو اپنے پاس سے رحمت ج تو ہی سب کچھ دینے والا۔ اے رب! تو جمع کرنے والا ہے لوگوں کو ایک دن جس میں کچھ شبہ نہیں ط بیشک اللہ خلاف نہیں کرتا اپنا وعدہ۔

 


سدرۃ! نفس اور شیطان ہر لمحہ انسان کو ایمان سے دور کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ہر دم اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں مندرہ بالا آیت کی تلاوت کتے رہنا چاہیے خصوصی طور پر نماز ادا کرنے کے بعد۔

 

مشکلات سے نکلنے کی دعا

 

نمبر 18

سورۃ الانبیأ آیت نمبر87

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

لا الہ الا انت سبحٰنک ق انی کنت من الظٰلمین۔ ج

 

کوئی حاکم نہیں سوائے تیرے تو بے عیب ہے ق میں تھا گنہگاروں سے۔ ج

 


سدرۃ! یہ دعا حضرت یونس علیہ السّلام نے کی تھی جب سزا کے طور پر اللہ تعالٰی نے مچھلی کو حکم دیا تھا کہ وہ ان کو نگل جائے لیکن یہ اس کی خوراک نہیں۔ لہٰذا کسی مشکل کے وقت مندرجہ بالا آیت کی تلاوت کی جائے۔

 

زندگی اللہ کے لئے وقف کرنے کی دعا

 

نمبر 19

سورۃالانعام آیت نمبر164

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

قل ان صلاتی و نسکی و محیای و مماتی للہ رب العٰلمین۔

 

تو کہہ کہ میری نماز اور میری قربانی اور میرا مرنا اللہ ہی کے لئے ہے جو پالنے والا سارے جہان کا ہے۔

 


سدرۃ! مندرجہ بالا آیت کی تلاوت کر کے یہ دعا کی جائے: اے اللہ! اپنے فضل و کرم سے مجھے توفیق فرما کہ میری زندگی کا ہر لحظہ تیری بندگی کرتے ہوئے گزرے اور اپنی اولاد کی تعلیم و تربیت بھی اسی نہج پر کر سکوں۔

 

دل و دماغ میں سکون جنم لیتے رہنے کے لئے دعا

 

نمبر 20

سورۃالرعد آیت نمبر 29 – 28

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

الذین اٰمنو و تطمئن قلوب بذکر اللہ ط الا بذکر اللہ تطمئن القلوب۔ ط الذین اٰمنو وعملو االصٰلحٰت طوبی لہم و حسن ماٰب۔

 

وہ لوگ جو ایمان لائے اور چین پاتے ہیں ان کے دل اللہ کی یاد سے ط سنتا ہے اللہ کی یاد سے چین پاتے ہیں دل۔ ط جو لوگ ایمان لائے اور کام کئے اچھے خوشحالی ہے ان کے واسطے اور اچھا ٹھکانا۔

 

سدرۃ!مندرجہ بالا آیت کی تلاوت کر کے یہ دعا کی جائے۔اے اللہ! اپنے فضل و کرم سے دل میں سکینت اور دماغ میں سکون عطا فرما اور دنیا میں خوشحالی اور آخرت میں جنت الفردوس کو ٹھکانہ بنا۔

 

اللہ کا ذکر ہر دم کرتے رہنا

 

نمبر1 2

ترجمہ سورۃاحزاب آیت نمبر 42 – 41

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

یا ایھا الذین اٰمنوااذکروااللہ ذکراً کثیرا۔ لا وہ سبحوہ بکرۃواصیلا۔

 

اے ایمان والو! یاد کرو اللہ کی بہت سی یاد۔ لا اور پاکی بولتے رہو اس کی صبح اور شام۔

 


سدرۃ! مندرجہ بالا آیت کی تلاوت کرنے کے بعد یہ دعا کی جائے: اے اللہ! اپنے فضل و کرم سے ہر لحظہ اپنی ذات یکتا کا ذکر کرتے رہنے کی توفیق عطا فرما اور قبول فرما۔

 

 

گناہوں کو نیکیوں میں تبدیل کرنا

 

نمبر 22

سورۃ الفرقان آیت نمبر 70

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

الا من تاب و اٰمن و عمل عملاً صالحاً فاولٰئک یبدل اللہ سیاٰ تھم حسٰنٰت ط

و کان اللہ غفورًا رحیما

 

مگر جس نے توبہ کی اور یقین لایا اور کیا کچھ کام نیک سو ان کو بدل دے گا اللہ برائیوں کی جگہ بھلایاں اور ہے اللہ بخشنے والا مہربان۔

 


سدرۃ! مندرجہ بالا آیت تلاوت کرنے کے بعد یہ دعا کی جائے: اے اللہ! اپنے فضل و کرم سے مجھے خلوص دل سے اپنے گناہوں پر شرمندہ اور پشیمان ہونے کی توفیق فرما اور خلوص دل سے توبہ کرنے کی توفیق عطا فرما اور قبول فرما۔ نیز اپنے فضل وکرم سے نیک کام کرتے رہنے کی توفیق عطا فرما اور آپ رحمان اور رحیم ہیں، اپنے فضل وکرم سے میرے گناہوں کو نیکیوں میں تبدیل فرما دیں جیسا کہ آپ نے اپنے کلام میں ترغیب دی ہے۔

 

جنت میں داخلے کی دعا

 

نمبر 23

سورۃ الفجر آیت نمبر 30 – 27

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

یٰا یتھا النفس المطمءۃ۔ ق ارجعی الٰی ربک راضیتہ مر ضیتہ۔ ج

فاد خلی فی عبادی۔ لا واد خلی جنتی۔

 

اے وہ جس نے چین پکڑا۔ ق پھر چل اپنے رب کی طرف تو اس سے راضی وہ تجھ سے راضی۔ ج

پھر شامل ہو میرے بندوں میں۔ لا اور داخل ہو میری بہشت میں۔

 


سدرۃ! مندرجہ بالا آیت تلاوت کرنے کے بعد اللہ کی بارگاہ میں دعا کی جائےاے اللہ! اپنے فضل و کرم سے نفس اور شیطان پر غلبہ پانے کی توفیق عطا فرمائیں اور نیک کام کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائیں کہ آپ مجھ سے راضی ہو جائیں اور بغیر حساب کے جنت الفردوس میں داخل ہونے کا پرمٹ عطا فرمائیں۔

 

اللہ کے حکم کا پلک جھپکنے سے پہلے صادر ہونا

 

نمبر 24

ترجمہ سورۃ القمر آیت نمبر 50

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

وما امرنا الا واحدۃ کلمح بالبصر۔

 

اور ہمارا کام تو یہی ایک دم کی بات ہے جیسے لپک کی نگاہ۔

 


سدرۃ! مندرجہ بالا آیت تلاوت کرنے کے بعد یہ دعا کی جائے! اے اللہ! اپنے فضل وکرم سے مجھے گناہوں سے بچتے رہنے کی توفیق عطا فرمائیں جیسا کہ آپ بیک وقت سمیع، علیم اور بصیر ہیں اور ایک ذرہ بھی آپ کی نگاہ سے اوجھل نہیں ہو سکتا۔

 

اللہ کے قرب کا حصول

 

نمبر 25

سورۃ القمر آیت نمبر 55 -54

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

ان المتقین فی جنٰت و نھر۔ لا فی مقعد صدق عند ملیک مقتدر۔

 

جو لوگ ڈرنے والے ہیں باغوں میں ہیں اور نہروں میں۔ لا بیٹھے سچی بیٹھک میں نزدیک بادشاہ کے جس کا سب پر قبضہ ہے۔

 


سدرۃ! مندرجہ بالا آیت تلاوت کرنے کے بعد اللہ کی بارگاہ میں یہ دعا کی جائے: اے اللہ! اپنے فضل و کرم سے متقی اور پرہیزگار بننے کی توفیق عطا فرما تاکہ تیرا قرب حاصل ہو سکے اور جنت الفردوس میں تیری نعمتوں سے ہمیشہ کے لئے مستفید ہوتی رہوں۔

 

اللہ تعالٰی کا شکر گزار ہونا

نمبر 26

سورۃالقصص آیت نمبر 73

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

ومن رحمتہ جعل لکم الیل والنہار لتسکنو فیہ ط ولتبتغو ا من فضلہ وہ لعلکم تشکرون۔

 

اور اپنی مہربانی سے بنا دئیے تمہارے واسطے رات اور دن کہ اس میں چین کرو اور تلاش بھی کرو کچھ اس کا فضل اور تاکہ تم شکر کرو۔

 


سدرۃ! مندرجہ بالا آیت تلاوت کرنے کے بعد یہ دعا کی جائے۔اے اللہ! اپنے فضل و کرم سے دن میں اپنی گھریلو ذمہ داریاں احسن طریقے سے پوری کرتے رہنے کی توفیق عطا فرما اور رات کو سکون کی نیند عطا فرما۔

 

اللہ کا ناشکرگزار ہونے کی وعید

 

نمبر 27

ترجمہ سورۃابراھیم آیت نمبر 7

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

و اذ تاذن ربکم لئن شکر تم لاز ید نکم و لئن کفرتم ان عذابی لشدید۔

 

اور جب سنا دیا تمہارے رب نے اگر احسان مانو گے (شکر کرو گے) تو اور بھی دوں گا تم کو اور اگر ناشکری کرو گے تو میرا عذاب البتہ سخت ہے۔

 


سدرۃ! مندرجہ بالا آیت تلاوت کی تلاوت کرنے کے بعد یہ دعا کی جائے۔اے اللہ! اپنے فضل و کرم سے اپنی نعمتوں، رحمتوں اور برکتوں کا خلوص دل سے ہر لحظہ شکرگزار ہوتے رہنے کی توفیق عطا فرما اور قبول فرماتاکہ تیرے قہر سے بچ سکوں۔

 

خلوص کے حصول کے لئے دعا

 

نمبر 28

سورۃ الاعراف آیت نمبر29

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

قل امر ربی با لقسط قف ہاقیمواوجوھکم عند کل مسجد وّ ا دعو ہ مخلصین لہ الدین ط کما بداکم تعودون۔

 

تو کہہ دے میرے رب نے حکم کر دیا ہے انصاف کا قف اور سیدھے کرو اپنے منہ ہر نماز کے وقت اور پکارو اس کو خالص اس کے فرمانبردار ہوکر ط جیسا تم کو پہلے پیدا کیا دوسری بار بھی پیدا ہو گے۔

 


سدرۃ! مندرجو بالا آیت تلاوت کرنے کے بعد یہ دعا کی جائے۔اے اللہ! اپنے فضل و کرم سے ہر کام خلوص دل سے کرتے رہنے کی توفیق عطا فرما اور قبول فرما۔

 

جنت میں آباد ہونے کی دعا

 

نمبر 29

سورۃ الاعراف آیت نمبر 19

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

 

و اٰدم اسکن انت و زوجک الجنتہ فکلا من حیث شئتما ولا تقربا ھٰذا ہ الشجرۃ فتکونا من اظٰلمین۔

 

اور اے آدم رہ تو اور تیری عورت جنت میں پھر کھاؤ جہاں سے چاہو اور پاس نہ جاؤ اس درخت کے پھر تم ہو جاؤ گے گنہگار۔

 

سدرۃ! مندرجہ بالا آیت کی تلاوت کرنے کے بعد یہ دعا کی جائے۔اے اللہ! اپنے فضل و کرم سے دنیا میں اپنی ہدایت پر زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرما تاکہ آپ کے دستور کے مطابق آپ کی رضا کا حصول ہو اور جنت میں ہمیشہ کے لئے آباد ہونے کا پروانہ ملے۔

 

شیطان کے وسوسوں سے بچنے کی دعا

 

نمبر0 3

سورۃ الاعراف آیت نمبر 20

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

فوسوس لہما الشیطٰن لیبدی ما وری عنہما من سواٰتھما و قال ما نھٰکما ربکما عن ھٰذہ الشجرۃ الا ان تکونا ملکین او تکونا من الخٰلدین۔

 

پھر بہکایا ان کو شیطان نے تاکہ کھولدے ان پر وہ چیز کہ ان کی نظر سے پوشیدہ تھی ان کی شرمگاہوں سے اور وہ بولا تم کو نہیں روکا تمہارے رب نے اس درخت سے مگر اس لئے کہ کبھی تم ہو جاؤ فرشتے یا ہو جاؤ ہمیشہ رہنے والے۔ اور ان کے آگے قسم کھائی کہ میں تمہارا دوست ہوں۔ لا

 

سدرۃ! مندرجہ بالا آیت تلاوت کرنے کے بعد یہ دعا کی جائے: اے اللہ! اپنے فضل و کرم سے شیطان کے دھوکے سے بچتے رہنے کی توفیق عطا فرما۔

 

شیطان کو دشمن سمجھنے کی دعا

 

نمبر 31

سورۃ الاعراف آیت نمبر
21

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

و قاسمھما انی لکما لمن النٰ صحین۔

 

اور ان کے سامنے قسم کھائی کہ میں البتہ تمہارا دوست ہوں۔

 

سدرۃ! مندرجہ بالا آیت تلاوت کرنے کے بعد یہ دعا کی جائے: اے اللہ! اپنے فضل و کرم سے شیطان کو دشمن سمجھتے رہنے کی توفیق عطا فرما۔

 

اللہ تعالٰی کی نافرمانی سے بچنے کی دعا

 

نمبر32

سورۃ الاعراف آیت نمبر 22

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

فد لٰھما بغرور ج فلما ذاقا الشجرۃ بدت لھما سو اٰ تھما و طفقا یخصفٰن علیھما من وّرق الجنۃ ط ونا دٰ ھما ربھما الم انھکما عن تللکما الشجرۃ و اقل لّکما ان الشیطن لکما عدوّمبین۔

 

پھر مائل کر لیا ان کو فریب سے ج پھر جب چکھا ان دونوں نے درخت تو کھل گئیں ان پر شرمگاہیں ان کی اور لگے جوڑنے اپنے اوپر بہشت کے پتے ط اور پکارا ان کو ان کے رب نے کیا میں نے منع نہ کیا تھا تم کو اس درخت سے اور نہ کہہ دیا تھا تم کو کہ شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے۔

 

سدرۃ! مندرجہ بالا آیت تلاوت کرنے کے بعد یہ دعا کی جائے۔اے اللہ! اپنے فضل و کرم سے اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرما۔

 

خلوص دل سے توبہ کرنے اور بخشش کی دعا

 

نمبر33

سورۃ الاعراف آیت نمبر 23

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

قالا ربنا ظلمنا انفسنا سکتہ و ان لم تغفرلنا و تر حمنا لکوننّ من اخٰسرین۔

 

بولے وہ دونوں اے رب ہمارے ظلم کیا ہم نے اپنی جان پر، اور اگر تو ہم کو نہ بخشے اور ہم پر رحم نہ کرے تو ہم ضرور ہو جائیں گے تباہ۔

 

سدرۃ! مندرجہ بالا آیت تلاوت کرنے کے بعد یہ دعا کی جائے۔اے اللہ! اپنے فضل وکرم سے اپنے گناہوں پر خلوص دل سے توبہ کرنے کی توفیق عطا فرما اور مغفرت فرما۔

 

شیطان کو دشمن سمجھنے کی دعا

 

نمبر34

سورۃ الاعراف آیت نمبر 24

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

قال اھبطو ا بعضکم لبعض عدوّ ج ولکم فی الارض مستقر وّ متاع الٰی حین۔

 

فرمایا تم اترو تم ایک دوسرے کے دشمن ہو گے اور تمہارں واسطے زمیں میں ٹھکانا اور نفع اٹھانا ہے ایک وقت تک۔

 

سدرۃ! مندرجہ بالا آیت تلاوت کرنے کے بعد یہ دعا کی جائے۔اے اللہ! اپنے فضل وکرم سے شیطان کو دشمن سمجھنے کی توفیق عطا فرما۔

 

ایمان پر دنیا سے رخصت ہونے کی دعا

 

نمبر35

سورۃ الاعراف آیت نمبر 25

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

قال فیھا تحیون و فیھا تموتون و منھا تخرجون۔

 

فرمایا اسی میں تم زندہ رہو گے اور اسی میں مرو گے اور اسی سے نکالے جاؤ گے۔

 

سدرۃ! مندرجہ بالا آیت تلاوت کرنے کے بعد یہ دعا کی جائے۔اے اللہ! اپنے فضل وکرم سے ایمان پر خاتمہ فرمانا۔

 

پرہیزگاری کا لباس زیب تن کرنے کی دعا

 

نمبر36

سورۃ الاعراف آیت نمبر26

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

یٰبنی اٰدم قد انزلنا علیکم لباسا یّواری سو اٰتکم و ریشا ط ولباس التقوٰی لا ذٰلک خیر ط ذٰلک من اٰیٰت اللہ لعلّھم یذّکرون۔

 

اے اولاد آدم کی! ہم نے اتاری تم پر پوشاک جو ڈھانکے تمہاری شرمگاہیں اور اتارے آرائش کے کپڑے اور لباس پرہیز گاری کا وہ سب سے بہتر ہے ط یہ نشانیاں ہیں اللہ کی قدرت کی تاکہ وہ لوگ غور کریں۔

 

سدرۃ! مندرجہ بالا آیت تلاوت کرنے کے بعد یہ دعا کی جائے۔اے اللہ! اپنے فضل وکرم سے ایسا لباس زیب تن کرنے کی توفیق عطا فرما کہ جسم کے کسی حصے کی نمائش نہ ہو۔

 

شیطانوں کو رفیق نہ بننے کی دعا

 

نمبر37

ترجمہ سورۃ الاعراف آیت نمبر27

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

یٰبنی اٰدم لا یفتننّکم الشیطٰن کما اخرج ابویکم مّن الجنتہ ینزع عنہما لباسھما لیریھما سو اٰتھما ط انہ یرٰکم ھو و قبیلہ من حیث لا ترونھم ط انا جعلنا الشیطٰن او لیاء للّذین لا یومنون۔

 

اے اولاد آدم کی! نہ بہکائے تم کو شیطان جیسا کہ اس نے نکال دیا تمہارے ماں باپ کو بہشت سے اتروائے ان سے ان کے کپڑے تاکہ دکھلائے ان کو شرمگاہیں ان کی ط وہ دیکھتا ہے تم کو اور اس کی قوم جہاں سے تم نہیں دیکھتے ط ہم نے کر دیا شیطانوں کو رفیق ان لوگوں

کا جو ایمان نہیں لاتے۔

 

سدرۃ! مندرجہ بالا آیت تلاوت کرنے کے بعد یہ دعا کی جائے۔اے اللہ! اپنے فضل وکرم سے شیطان کے بہکاوے سے بچنے کی توفیق عطا فرما۔

 

فیشن سے بچنے کی دعا

 

نمبر38

سورۃ الاعراف آیت نمبر28

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

واذا فعلو ا فاحشۃ قالو ا وجدنا علیہا اٰباء نا واللہ امرنا بھا ط قل ان اللہ لا یا مر با لفحشاء ط اتقولون علی اللہ لا تعلمون۔

 

اور جب کرتے ہیں کوئی برا کام تو کہتے ہیں کہ ہم نے دیکھا اسی طرح کرتے اپنے باپ دادوں کو اور اللہ نے بھی ہم کو یہ حکم کیا ہے ط تو کہ دے کہ اللہ حکم نہیں کرتا برے کام کا ط کیوں لگاتے ہو اللہ کے ذمہ وہ باتیں جو تم کو معلوم نہیں۔

 

سدرۃ! مندرجہ بالا آیت تلاوت کرنے کے بعد یہ دعا کی جائے۔اے اللہ! اپنے فضل وکرم سے ہمیشہ اسلامی لباس زیب تن کرنے کی توفیق عطا فرما۔

 

پاک و صاف رہنے کی دعا

 

نمبر39

سورۃالتوبہ آیت نمبر 108

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

فیہ رجال یحبون ان یتطھرو ط

واللہ یحب المطھرین۔

 

اس میں ایسے لوگ ہیں جو دوست رکھتے ہیں پاک رہنے کوط

اور اللہ دوست رکھتا ہے پاک رہنے والوں کو۔

 

سدرۃ! مندرجہ بالا آیت تلاوت کرنے کے بعد یہ دعا کی جائے۔ اے اللہ! اپنے فضل وکرم سے ہر وقت باوضو رہنے کی توفیق عطا فرما اور اپنے دوستوں میں شامل فرما لے۔

 

لب لباب

 

سدرۃ!ان آیات کا قرآن پاک سے دیکھ کر تلفظ صحیح کرنے کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالٰی کے دستور کے مطابق طبیب صرف مرض کی شناخت کر کے دوا تجویز کر سکتا ہے لیکن علاج بندے کے اپنے ہاتھ میں ہوتا ہے۔

 

گھریلو زندگی میں اسلام فضا اور ماحول

 


سدرۃ! علمائے کرام فرماتے ہیں کہ جب حضرت آدم علیہ السّلام اور حضرت حوا رضی اللہ تعالٰی عنہا کو زمین پر اتارا گیا تھا تو آسمانوں سے لے کر زمین کی تہوں تلک فضا پاک و صاف تھی۔ لیکن جب قابیل نے اپنے ساتھ پیدا ہو ئی جڑواں بہن سے شادی کرنے کے لئے اپنے بھائی ہابیل کو قتل کر دیا اور بہن کو اغوا کرلیا اور انسیسٹ (محرم رشتوں کے ساتھ زنا کرنا) کی بنیاد رکھی تو زمین و آسمان کے درمیان فضا اور ماحول مکدر ہونا شروع ہو گیا۔ اسی طرح زمین و آسمان کے درمیان جس خطے میں یا جس عمارت میں یا جس گھر میں اگر گناہ سرزد ہوتے ہیں تو وہاں کی فضا اور ماحول مکدر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ اور زمیں و آسمان کے درمیان جس خطے، جس عمارت یا جس گھر میں، اللہ تعالٰی کے فضل و کرم اور توفیق سے نیک کام کئے جاتے ہیں وہاں پر اسلامی فضا اور ماحول اسلامی جنم لیتے رہتے ہیں۔

 


سدرۃ! علمائے کرام مزید فرماتے ہیں کہ زمین و آسمان کے درمیان جس خطے، جس عمارت یا جس گھر میں اسلامی اور غیر اسلامی اعمال سرزد ہوں وہاں کی فضا اور ماحول مکدر ہی رہتے ہیں۔ وہ اس وجہ سے کہ غیر اسلامی اعمال دنیا کے حصول کے لئے ہوتے ہیں اور نیک اعمال بھی دنیا کے حصول کی خاطر ہی کئے جاتے ہیں۔ اس ضمن میں علمائے کرام ابلیس شیطان کی مثال پیش کرتے ہیں

 

سدرۃ! روایات میں ہے کہ ابلیس نے اللہ تعالٰی کی اس قدر عبادت کی تھی کہ زمیں و آسمان کا کوئی چپہ نہیں تھا جہاں پر اس نے سجدہ نہ کیا ہو۔

 

سدرۃ! لیکن جب اللہ تعالٰی نے حضرت آدم علیہ السّلام کو اشرف المخلوقات ٹہرا یا اور تمام مخلوقات کو انہیں سجدہ کرنے کا حکم دیا کہ تمام مخلوق حضرت آدم علیہ السّلام اور ان کی ذریت کی خدمت کرے گی تو ابلیس نے انہیں سجدہ کرنے سے انکار کر دیا یعنی وہ حضرت آدم علیہ السّلام اور ان کی ذریت کی خدمت نہیں کرے گا۔

 

سدرۃ! روایات میں ہے کہ ابلیس کے کانوں مبں بھنک پڑ چکی تھی کہ اللہ تعالٰی زمین پر اپنا خلیفہ قائم کریں گے تو اس کے دل میں خیال نے جنم لیا کہ اللہ تعالٰی اسے زمین پر اپنا خلیفہ قائم کریں گے اور پھر زمین پر اس کی حکومت ہوگی۔ علمائے کرام فرماتے ہیں کہ گویا اس کی عبادت دنیا کے حصول کے لئے تھی۔ جب اس نے حضرت آدم علیہ السّلام کی خدمت کرنے سے انکار کر دیا تو اس کا راز اللہ تعالٰی نے فاش کر دیا کہ اس کی عبادت اللہ کے لئے نہیں تھی بلکہ دنیا کے حصول کے لئے تھی۔

 


سدرۃ! اگر گہری نظر سے دیکھا جائے تو ہمیشہ سے ہی حضرت آدم علیہ السّلام کی ذریت کی اکثریت شیطان کے نقش قدم پر چل رہی ہے۔

 

وہ کس طرح؟

 


سدرۃ! علمائے کرام فرماتے ہیں کہ اللہ تعالٰی نے اپنے فضل و کرم سے تمام امتوں پر نماز فرض کی تھی۔ جب اللہ تعالٰی نے ابلیس کو مردود قرار دیا تو اس نے نماز ادا کرنا چھوڑ دی۔ اسی طرح جب ذریت اسلامی اقدار سے منحرف ہونا شروع ہو جاتی ہے تو سب سے پہلے وہ نماز ادا کرنا چھوڑ دیتی ہے۔ حالات حاضر میں تمام تحریف شدہ مذاہب: یہودیت، عیسائیت، مجوسیت وغیرہ میں نماز کا کوئی ذکر نہیں رہ گیا۔ یعنی انہوں نے شیطان کی رو ش اختیار کر لی ہے۔ امت مسلمہ کی اکثر یت نے بھی نماز ادا کرنی چھوڑ دی ہے یعنی شیطان کی روش اپنا لی ہے۔ امت مسلمہ کی اقلیت کی اکثریت نماز دنیا کے حصول کے لئے کرتی ہے۔ یعنی شیطان کی روش پر کہ اس نے بھی دنیا کے حصول کی خاطر اللہ تعالٰی کی عبادت کی تھی۔ دوسرے الفاظ میں حالات حاضرہ میں غیر مسلم تو روز روشن کی طرح دنیا کی محبت میں مبتلا ہو چکے ہیں اور دنیاوی لذتوں کے حصول کے لئے مال و دولت ذریعہ ہے اس لئے اقتدار کے حصول کی دوڑ بھی مال کے لئے ہوتی ہے۔ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ کس طرح سے، کم و بیش، تمام سربراہ مملکت نے عوام کی دولت کہ اپنی دولت سمجھا اور اندر خانے اس دولت سے بیرون ممالک میں سرمایہ کاری کی اور جائدادیں خریدیں۔ مثلاً: پاکستان دنیا کے نقشہ پر کلمہئ طیبہ: لا الہ الاللہ محمد الرسول اللہ کی بنیاد پر ابھرا تھا۔ لیکن تمام سربراہوں، بجز قائد اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ، نوابزادہ لیاقت علی خان اور صدر محمد ایوب کے، پاکستان کی دولت کو لوٹا ہے اور پوری قوم آئی ایم ایف کے قرضوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے۔ دنیا میں کوئی ملک ایسا نظر نہیں آتا جہاں پر بجلی اور گیس کی سپلائی سے متعلق شکایت ہو بجز پاکستان کے۔

 

سدرۃ! کہاوت ہے: جیسی روح ویسے فرشتے۔ تو پاکستان کے سربراہ بھی کورپٹ ہیں اور،کم و بیش، عوام کی اکثریت بھی کورپٹ ہے۔ رشوت خوری عام ہی نہیں بلکہ روزمرہ کی زندگی کی حصہ بن چکی ہے۔ اس کے علاوہ مال کی محبت میں اکثر مسلمان زکواۃ ادا نہیں کرتے، حج نہیں کرتے، فقرأ اور ضرورت مندوں کی سرپرستی نہیں کرتے، وراثت کے قوانین کو عمل میں نہیں لاتے۔ اگر ضرورت مندوں کی سرپرستی بھی کرتے ہیں تو وہ بھی اللہ کے واسطے بہت کم لیکن دنیا میں نمودو نمائش کے لئے کرتے ہیں۔

 


سدرۃ! مختصر یہ کہ علمائے کرام فرماتے ہیں کہ جس ملک میں، جس گھر میں دنیا کی محبت ہوتی ہے وہاں پر اگر بظاہر نیک اعمال بھی کئے جاتے ہیں تو وہ بھی دنیا کے حصول کی خاطر کئے جاتے ہیں۔

 

سدرۃ!! علمائے کرام فرماتے ہیں کہ شیطان کا مسلم اور غیر مسلم کے اذہان پر اتنا غلبہ ہو چکا ہے کہ دینی ادارے بھی مال کی محبت کے لئے قائم کئے جاتے ہیں۔ مثلاً: سکائپ پر کئی تنظیمیں بچوں کو قرآن ناظرہ پڑھاتی ہیں اور اس کے لئے فیس چارج کی جاتی ہے۔ لیکن قاری حضرات بچوں کو اس بات کی تعلیم نہیں دیتے کہ قرآن ناظرہ پڑھنے کے کیا آداب ہیں۔ مثلاً: اسلامی لباس پہننا، باوضو رہنا، سر پر ٹوپی رکھنا، زمین پر بیٹھنا اور قرآن پاک کو رہل پر رکھنا، اور قرآن پاک کو سیکھنے کے لئے قرآن پاک کی آیت پر شہادت کی انگلی رکھنا، وغیرہ۔ہر تنظیم نے اپنے ایجنٹ مقرر کر رکھے ہیں جو دنیا بھر میں مسلمانوں کے فون نمبر ٹریس کر لیتے ہیں۔ اگر ایجنٹ ماں باپ کو قائل کر لیتا ہے کہ ان کے بچے سکائپ سے قرآن ناظرہ پڑھیں گے تو اس ایجنٹ کو کمشن ملتا ہے۔

 


سدرۃ! علمائے کرام فرماتے ہیں کہ نفس اور شیطان کے زیر اثر بنی نوع انسان کی ذہنیت بدل چکی ہے۔ یعنی شیطانی ذہنیت ہو گئی ہے۔ اس لئے ذہنیت کو بدلنے کی ضرورت ہے۔

 


سدرۃ! سوال جنم لیتا ہے کہ بنی نوع انسان کی اجتماعی اور انفرادی طور پر ذہنیت کو کس طرح تبدیل کیا جا سکتا ہے؟

 

سدرۃ! علمائے کرام فرماتے ہیں کہ شیطانی ذہنیت کو اسلامی ذہنیت میں روحانی علاج کے ذریعے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ روحانی علاج ایک بلیچ کی طرح ہوتا ہے۔ مثلاً: ایک شئے بہت گندی ہے اور اس کی رگ رگ میں گندگی گھسی ہوئی ہے۔ اگر اس شئے کو بلیچ میں ایک عرصہ کے لئے ڈبو دیا جائے تو بلیچ اس شئے کے کونے کونے سے گندگی کو نکال باہر کرے اور جب اس شئے کو کسی ڈیٹرجینٹ سے دھویا جائے گا تو وہ شئے چمکدار نظر آئے گی۔

 


سدرۃ! علمائے کرام فرماتے ہیں کہ قرآن پاک کی آیات کی جب سوچ سمجھ کر تلاوت کی جاتی ہے اور اللہ تعالٰی کے احکام پر خلوص دل سے عمل کیا جاتا ہے تو پھر اللہ کا کلام ایک بلیچ کی طرح اس کے دل و دماغ کے کونے کونے سے شیطانی عناصر کو نکالتے رہتا ہے جس کی وجہ سے بندے کے چہرے پر اللہ کے فضل و کرم سے نور چھلکنا شروع ہو جاتا ہے۔ اس ضمن میں ایک مثال پیش خدمت ہے

 

ایک بزرگ سے جب ان کی عمر دریافت کی تو انہوں نے بتلایا کہ ان کی عمر 25 سال ہے۔

 

سائل نے حیران ہو کر سوال کیا کہ الحمد للہ!آپ کے چہرے پر نور چھلک رہا ہے، اس کی کیا وجہ ہے؟

 

بزرگ نے جواب دیا اصل میں میری عمر 75 سال ہے۔ لیکن پہلے پچاس سال میرا دل مردہ تھا۔ اللہ تعالٰی نے اپنے فضل کرم سے 25 سال اپنے سیدھے راستے کی طرف متوجہ کیا اور الحمد للہ! میرا دل زندہ ہو گیا۔ اسی لئے میں اپنی عمر 25 سال بتلاتا ہوں جب اللہ کے فضل و کرم سے مجھے ہوش آئی۔

 


سدرۃ! دلوں کا حال اللہ تعالٰی جانتے ہیں۔ماں باپ اور استاد صرف ظاہر پر قیاس کرتے ہیں۔

 

سدرۃ! مختصر یہ کہ جب آپ نے بمعہ اپنی ہمشیراؤں اور شوہر سے حملہ کیا اور اپنی آنکھ کی روداد بتلائی تو اس وقت میری جو آپ بہنوں سے متعلق ریزرویشنز تھیں ان کو، اللہ کی توفیق سے، بالائے طاق رکھ دیا اور آپ کا روحانی اور نفسیاتی علاج کرنے کا بطور باپ اور بطور پرنسپل امن کی پکار کا جذبہ جنم لیا۔

 


سدرۃ! جب آپ نے حملہ کیا تھا تو اس وقت، اللہ تعالٰی کی توفیق سے، دو نہایت اہم اسائنمینٹس پرکام ہو رہا تھا۔ ان میں سے ایک اسائنمینٹ ایسی ہے کہ جس کے شائع کرنے سے پوری دنیا سے سرپرستی کی امید تھی۔ مختصر یہ، اللہ کی توفیق سے، ہاف ایکڑ کیئر ہوم کا صفائی اور پاکیزگی کے نقطہء نظر سے تجزیہ کیا گیا تو نظر آیا کہ یہاں کی سروسز کا نقطہء نظر کمرشل ہے ہے اور جو یہاں پر معذور لوگوں کی خدمت انجام دے رہے ہیں ان کی حیثیت روبوٹ کی سی ہے اور ان کے دلوں میں معذور لوگوں کے لئے کوئی ہمدردی کے جذبات نہیں ہیں۔ الحمد للہ! مضامین ویب سائٹ:

 

www.cfpislam.co.uk

پر بنام

Half Acre

ڈرافٹ فارم شائع کئے گئے ہیں۔

ان کو صرف سکرول کر کے دیکھ لیا جائے،

 

سدرۃ! مختصر یہ کہ جس دن سے آپ نے حملہ کیا تھا اس دن سے آپ بطور بیٹی میرے دل و دماغ پر چھائی ہوئی ہیں کہ آپ کا کس طرح سے روحانی اور نفسیاتی علاج کیا جائے۔ اسی ضمن میں ان دعاؤں کا چناؤ، اللہ تعالٰی کی توفیق سے،کیا گیا ہے اور ہوم پیج میں تمام بنی نوع انسان کو آپ کی صحت و تندرستی کے لئے دعائیں کرتے رہنے کی گزارش کی گئی ہے۔

 

گھر میں اسلامی فضا اور ماحول کو پیدا کرنا

 

سدرۃ! علمائے کرام فرماتے ہیں کہ چودہ سو سال سے پیشتر لوگوں کے لئے عبادت کی جگہ مسجد ہی تھی لیکن ان کا دوسرا نام ترتیب دے دیا گیا۔ مثلاً: عیسائیوں نے گرجا گھر اور یہودیوں نے سناگاگ۔ لوگوں کے لئے یہ مخصوص جگہیں تھیں جہاں اللہ کی عبادت ہو سکتی تھی۔ الحمد للہ! اللہ تعالٰی نے اپنے فضل و کرم سے قیامت تک کے لئے تمام روئے زمین، سمندروں کی سطح پر اور سمندروں کے اندر، اور زمین وآسمان کے درمیان جو خلا ہے اس کو بھی مسجد قرار دے دیا ہے۔ مثلاً: جہاز اگر خلا میں بیت اللہ کے گرد چکر لگائے گا تو بیت اللہ کا طواف ہو جائے گا، جہاز میں نماز بھی ادا کی جا سکتی ہے، جہاز میں قرآن پاک کی تلاوت بھی کی سکتی ہے، جہاز میں اللہ کا ذکر بھی کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح بحری جہازوں اور آبدوز کشتیوں میں بھی تمام عبادات ہو سکتی ہیں۔

 

سدرۃ! زمین پر جتنی عمارتیں ہیں، مثلاً: گھر، دکانیں، دفاتر، کارخانے، سڑکیں، گلیاں، وغیرہ تمام مسجد ہیں کیونکہ ہر جگہ نماز ادا ہو سکتی ہے اور چلتے پھرتے اللہ کا کلام بھی تلاوت کیا جا سکتا ہے اور ذکر و فکر بھی کیا جا سکتا ہے۔ تاہم! دین اسلام میں مسجد ایک ایسی مخصوص جگہ ہے جہاں پانچ وقت کی نمازیں با جماعت ادا کی جاتی ہیں، لوگوں کی تعلیم و تربیت کی جاتی ہے، مہماں نوازی کی جاتی ہے وغیرہ، وغیرہ۔

 

سدرۃ!
الحمد للہ! چونکہ ہر گھر مسجد ہونے کے ضمن آتا ہے اس لئے گھر کو بھی مسجد ہی کی طرح آباد کرنے کی کوشش کی جائے۔ مثلاً

 

٭گھر کی ڈیوڑھی میں جوتے اتار جائیں اور گھر میں داخل ہو کر سلیپر پہن لئے جائیں،

 

٭گھر میں داخل ہوتے ہی اہل خانہ اور درو دیوار کو سلام کیا جائے،

 

٭اللہ کی نعمتوں یعنی ضروریات زندگی کے مہیا ہونے پر اللہ کا شکر ادا کیا جائے،

 

٭گھریلو کام کرتے ہوئے مثلاً: کھانے پکانے لئے سبزی اور گوشت تیار کرتے ہوئے اور کھانا پکاتے ہوئے اللہ کی ذکر کیا جائے، روٹی پکاتے ہوئے اللہ کا ذکر کی جائے۔ الحمد للہ! ذکر اذکار اللہ تعالٰی کے فضل و کرم سے سالن، پانی اور روٹی وغیرہ میں شامل ہوتے رہتے ہیں جس سے کھانے میں برکت جنم لیتی رہتی ہے اور جسمانی اور روحانی صحت و تندرستی کے لئے شفا ہوتی رہتی ہے،

 

٭گھر سے باہر جاتے ہوئے اہل خانہ اور در و دیوار کو اللہ حافظ کہا جائے۔ اگر گھر میں کوئی بھی نہ ہوتی تب بھی در و دیوار کو اللہ حافظ کہا جائے،

 

٭بچوں کو سکول بھیجتے وقت، آیت ا لکرسی تلاوت کرکے ان پر دم کیا جائے اور اللہ کے سپرد کیا جائے،

 

٭بچے سکول سے واپس آئیں تو ان کو خوش آمدید کہا جائے اور پیار و شفقت کا ہاتھ ان کے سروں پر پھیرا جائے،

 

٭شوہر جب گھر آئے تو اس کو سلام کیا جائے اور بن سنور کر اس کا استقبال کیا جائے نہ کہ ڈوئی لے کر اس کی خبر لی جائے جو کہ دور حاضرہ کا معمول ہو گیا ہے،

 

٭مدد گار کو گھر کا فرد سمجھا جائے اور اسے اپنے اہل و عیال پر ترجیح دی جائے۔ حدیث پاک کا مفہوم ہے

 

جو لوگ اپنے نوکروں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں

جنت ایسے لوگوں کی مشتاق ہے۔

 

سدرۃ! اس ضمن میں ایسے کیا کریں کہ اگر مددگار کے کام کے اوقات ایسے ہوں کہ آپ کے کھانے کے اوقات سے میچ نہ کریں تو سب سے پہلے آپ اس کے لئے سالن، روٹی اور مٹھاس وغیرہ نکال کر رکھ لیا کریں اور جاتے ہوئے وہ اپنے گھر لے جایا کرے۔ الحمد للہ! اس رزق میں اس کے بچوں کا رزق بھی ہوگا اور ان کے دل سے آپ کے رزق میں برکت کی دعائیں نکلیں گی۔سالن میں اگر گرشت ہے تو بہترین گوشت کا ٹکڑا اس کے برتن میں ڈالیں جس طرح سے کسی خاص مہمان کے لئے ڈالتے ہیں۔ مدد گار حقیقت میں اللہ کا بھیجا ہوا مہمان ہوتا ہے۔ آپ نے حدیث کا مفہوم سنا ہوگا:

 

روز محشر میں اللہ تعالٰی اپنے ایک بندے سے کہیں گے کہ میں نے تمہارے دروازے پر کھانے کا سوال کیا تھا کہ میں بھوکا ہوں تو تم نے مجھے دھتکار دیا۔

 

بندہ عرض کرے گا جس کا مفہوم ہے: اے اللہ! آپ تو اللہ ہیں اور آپ کو بھوک کیسے لگ سکتی ہے؟

 

اللہ تعالٰی فرمائیں گے کہ میرا بھیجا ہوا ایک بھوکابندہ تمہارے گھر کے دروازے پر آیا تھا لیکن تم نے اسے دھتکار دیا تھا یعنی گویا مجھے دھتکار دیا تھا۔

 

سدرۃ!
الحمد للہ! اللہ کے فضل و کرم سے میری اور تمہاری والدہ کی یہی اپروچ تھی۔ جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے کہ ناشتہ، دوپہر کا کھانا اور رات کا کھانا کھانے سے پیشتر اوپر کاریگروں کا کھانا بھیجا جاتا تھا اور رمضان کے بچے کھانے کھانے میں شریک ہوتے تھے۔ بلاشبہ اس میں کوتاہیاں بھی ہوئی ہوں گی۔ اللہ تعالٰی سے پرخلوص دعا ہے کہ اپنے فضل و کرم سے معاف فرمائے۔ آپ اپنا جائزہ شادی کے بعد سے لیں۔ بلا شبہ آپ سے بھی کوتاہیاں ہوئی ہوں گی۔ آپ بھی اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں توبہ و استغفار کریں اور جو کوتاہیاں ہوئی ہیں ان کو دور کرنے کی کوشش کرتی رہیں۔

 

سدرۃ! آج کے دور میں ٹی وی گھر کا حصہ بن چکا ہے۔ لیکن ٹی وی پر جو پروگرام نشر ہوتے ہیں وہ گھر کی فضا، جو کہ ایک مسجد ہونے کے مترادف ہے، مکدر ہوتی رہتی ہے۔ سر دست گھر میں ٹی وی کو رہنے دیں اور صرف خبروں کے سننے کے لئے کھولا جائے۔آپ کی ذات کے لئے ٹی وی پر خبریں دیکھنا بھی آپ کے روحانی اور نفسیاتی علاج کے لئے مضر ہے۔ آپ خبریں سن سکتی ہیں، دیکھ نہیں سکتیں۔ بچوں کو پیارو شفقت سے ٹی وی دیکھنے سے منع کریں لیکن سختی سے نہیں۔ اگر بچے ٹی وی دیکھ رہے ہوں تو آپ کو کمرے میں جانا ہو تو آپ کی آنکھیں جھکی ہوئی ہونی چاہیں تاکہ آپ کی نظر ٹی وی پر نہ پڑے۔ اور اہم بات یہ ہے کہ آپ کا ٹی وی دیکھنا آپ کی آنکھوں کے لئے مضر ہے کیونکہ ٹی وی سے ریڈیائی لہریں نکلتی ہیں جو آنکھوں پر اثرانداز ہوتی ہیں، اسی طرح جس طرح موبائل اگر زیادہ استعمال کیا جائے تو کان کے پردوں پراثر پڑتا ہے اور کسی بیماری کا پیش خیمہ بناتا ہے۔۔ اب آپ یہ رسک نہیں لے سکتیں۔ کوشش کریں کہ رفتہ رفتہ ٹی وی کو اپنی صحت و تندرستی کے بہانے سے طلاق دے دیں۔

 

سدرۃ! بچوں کو بھی تربیت دیں کہ مندرجہ ذیل الفاظ کو، موقعہ کی مناسبت سے، زندگی کا حصہ بنائیں

 

٭السّلام علیکم

٭جزاک اللہ

٭الحمد للہ

٭اللہ حافظ

٭انشأ اللہ

٭ماشأاللہ

٭شکر الحمد للہ

٭اللہ آپ کے رزق میں برکت فرمائے

٭اللہ آپ کی عمردراز فرمائے

    

اذان

 

سدرۃ! آپ کو مختصر طور پر بتلایا ہے کہ سدرۃ! اللہ تعالٰی نے اپنے فضل وکرم سے اذان میں پورے دین اسلام کہ سمو دیا ہے۔ بچوں کو سلاتے وقت آپ یا آپ کا شوہر بچوں کے کان میں اذان دے دیا کرے۔ اگر بچے سو جائیں تو آپ اپنے شوہر کے کان میں اذان دیں اور آپ کا شوہر آپ کے کان میں اذان دے۔

 

سدرۃ! جب نماز کا وقت ہوتا ہے تو مسجد میں اذان دی جاتی ہے تاکہ مسلمان مسجد میں آکر با جماعت نماز ادا کریں۔ دوسرے الفاظ میں اذان کی پکار مسلماتوں کو متحد کرتی ہے اور اتفاق پیدا کرتی ہے۔ اس لئے ناشتہ کے وقت، دوپہر کے کھانے کے وقت رات کے کھانے کے وقت ایک بچہ جو آپ کے قریب ہو یا کسی بچے کو آواز دیں کہ اذان دو تاکہ سب اکھٹے بیٹھ کر ناشتہ کریں، لنچ کریں، رات کاکھانا کھائیں۔

 

سدرۃ! الحمد للہ! اس طرح سے تمام اہل خانہ کے درمیان اتفاق اور محبت و یگاگنت جنم لیتی رہے گی۔

 

سدرۃ! کھانا کھانا شروع کرنے پیشتر یا جب بھی پانی وغیرہ پینا ہو تو کھانے کی دعاؤں کے ساتھ قران پاک کی یہ آیت بھی بطور دعا کر لیا کریں

 

سورۃ بنی اسرائیل آیت نمبر 82

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

و ننزل من القرٰن ما ھو شفا ء وّ رحمتہ لّلمؤمنین لا۔۔۔۔۔۔۔

 

اور ہم اتارتے ہیں قرآن میں سے جس سے روگ دفع ہوں

اور رحمت ایمان والوں کے واسطے لا

 


اللہ کا فضل و کرم

 

سدرۃ! جب بھی کوئی دعا کریں تو اسے ساتھ فقرہ: اللہ کا فضل و کرم شامل کرلیا کریں۔ مثلاً

 

٭اے اللہ! اپنے فضل و کرم سے رزق میں برکت فرما،

٭اے اللہ! اپنے فضل و کر م سے شفا عطا فرما،

٭اے اللہ! اپنے فضل و کرم سے میری اور اپنی تمام امت کی دعاؤں کو قبول فرما،

٭وغیرہ۔

 

سدرۃ! اگر دعا کرتے وقت فقرہ: اللہ کا فضل شامل نہیں کیا جائے گا تو، نعوذ باللہ! اللہ تعالٰی کو دعا قبول کرنے کا حکم دیا جا رہا ہے۔

 

اللہ کی توفیق

 

سدرۃ! جب بھی کوئی نیک کام کیا جائے تو اسے کے فقرہ: اللہ کی توفیق کو بھی شامل کرلیا جائے۔ مثلاً

 

٭الحمد للہ! میں نے اللہ کی توفیق سے نماز ادا کی،

٭الحمد للہ! میں نے فلاں وقت ضرورت مند کی ضرورت کو پورا کیا،

٭وغیرہ۔

 

سدرۃ! اگر کام کرنے کے ساتھ فقرہ: اللہ کی توفیق کو شامل نہیں کیا جائے گا تو یہ شرک ہو جائے گا کیونکہ نیک کام کرنے کو اپنی طرف منسوب کیا جائے گا جبکہ نیک کام اللہ کی توفیق سے ہی کے جا سکتے ہے۔

 

لب لباب

 

سدرۃ! علمائے کرام فرماتے ہیں کہ انسان کی زندگی کا مقصد ہی اللہ کی بارگاہ میں دعا کرنا اور دعا کی قبولیت کی کوشش کرتے رہنا ہے۔ مثلاً: بندہ دعا کرتا ہے

 

اے اللہ! اپنے فضل وکرم سے میرے رزق میں برکت فرما۔

 

سدرۃ! دعا کرنے کے بعد وہ دعا کی قبولیت کے لئے اللہ کے فضل کی تلا ش کے لئے گھر سے باہر نکل جاتا ہے۔لیکن اگر وہ دعا کرنے کے بعد اللہ کا فضل تلاش کرنے کے لئے گھر سے نکلتا ہی نہیں تو دعا کیسے قبول ہو سکتی ہے؟

 

سدرۃ! ایسا بھی ہوتا ہے کہ وہ اللہ کی بارگاہ دعا نہیں کرتا۔ لیکن گھر سے باہر اللہ کے فضل کی تلاش کے لئے نکل جاتا ہے اور اسے اللہ اپنے فضل و کرم سے رزق بھی عطا فرما دیتے ہیں۔ علمائے کرام فرماتے ہیں کہ بندے کو یہ رزق اس وجہ سے ملتا ہے کہ روز الست میں اللہ تعالٰی نے رزق دینے کی ذمہ داری لی تھی۔ اگو بندہ دعا کرنے کے بعد اللہ کے فضل کی تلاش میں نکلتا ہے تو یہ بندے کی عبادت کرنے میں شمار ہو گا اور انشأاللہ اسے رزق حلال میسر ہوگا۔ لیکن اگر وہ بغیر دعا کئے اللہ کے فضل کی تلاش میں نکلتا ہے تو اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ اسے رزق حلال ملے یا رزق حرام ملے۔

 

سدرۃ! علمائے کرام فرماتے ہیں کہ بندے کو چاہیے کہ وہ ہر کام کرنے سے پہلے اللہ کی بارگاہ میں دعا کرتا رہے۔ اس طرح سے اللہ تعالٰی کی قربت بھی نصیب ہوتی ہے اور ثوا ب بھی ملتا ہے۔ مثلاً:

 

٭اے اللہ! مجھے اپنے فضل و کرم سے اپنی نعمتوں کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرما،

 

٭ اے اللہ! مجھے اپنے فضل و کرم سے جوتا پہننے کی توفیق عطا فرما،

 

٭ اے اللہ! مجھے اپنے فضل و کرم سے اپنے بچوں کو نہلانے کی توفیق عطا فرما،

 

٭ اے اللہ! مجھے اپنے فضل و کرم سے کھانا پکانے کی توفیق عطا فرما،

 

٭ اے اللہ! مجھے اپنے فضل و کرم سے شوہر کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرما۔

 

٭وغیرہ۔

 

اے اللہ! غرض کوئی بھی کام کرنا ہو تو دل میں دعا کر لی جائے۔ اس طرح سے دل و دماغ میں ہروقت اللہ تعالٰی کا ذاتی نام گردش کرتا رہے گا اور اللہ کے فضل و کرم سے جسمانی اور روحانی شفا کا حصول ہوتا رہے گا جو کہ دنیا کی زندگی کا مقصد ہے اور اللہ تعالٰی کی رضا کی سیڑھی ہے اور جنت کا پروانہ ملنے کی امید ہو سکتی ہے کہ ہمیشہ کے لئے جنت میں اللہ کی نعمتوں سے مستفید ہونے کا پروانہ مل جائغ جو کسی آنکھ نے نہ دیکھب نہ کسی کان نے سنی اور نہ کسی کے وہم و گمان میں آسکتی ہیں اور پھر اللہ کا دیدار ہوگا جس کے سامنے جنت کی تمام نعمتیں ہیچ نظر آئیں گی۔

 

والسّلام

 

نصیر عزیز

 

پرنسپل امن کی پکار

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll Up